بیساکھی

اپنی ہی وسعتوں سے تنگ آ کر
بھاگتا ہے کنارا لیتا ہے
یہ سمندر بھی کتنا ظالم ہے
پھر بھی اس خاک کے سفر کے لئے
بادلوں کا سہارا لیتا ہے


کوئی کامل نہیں
عظیم نہیں