پتھر کے اس بت کی کہانی

سفر میرا اگرچہ منزل اور انجام کی خوشیوں سے عاری تھا
مگر چلنا مقدر تھا
کہ میرے اور اس کے درمیاں جو مختصر سا فاصلہ تھا وہ نہ مٹتا تھا
مجھے اس کے تعاقب میں نہ جانے کتنے صدیوں سے برس بیتے
نہ جانے کتنے صحراؤں بیابانوں
نہ جانے کتنے شہروں اور ویرانوں سے میں گزرا
نہ جانے کتنی آوازوں نے مجھ کو روکنا چاہا