Arifa Shahzad

عارفہ شہزاد

معاصر پاکستانی خواتین شاعرات میں نمایاں، اردو کی استاد

Prominent figure among the contemporary women poets in Pakistan; also a teacher of Urdu

عارفہ شہزاد کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    تباہی کا بہانہ ڈھونڈتی ہے

    تباہی کا بہانہ ڈھونڈتی ہے ہوا ایڑی کے بل پھر گھومتی ہے اندھیرے سرمئی بادل ہیں ایسے زمیں اب آسماں کو ڈھونڈھتی ہے خموشی مرتعش ہونے لگی ہے کہیں بربط کی لے کیوں گونجتی ہے

    مزید پڑھیے

    طعن طنز آوازے سن رہے ہو اب بولو

    طعن طنز آوازے سن رہے ہو اب بولو بولنے کے خمیازے سن رہے ہو اب بولو بات بس ذرا سی تھی بات ہی تو کی تم سے شہر بھر کے آوازے سن رہے ہو اب بولو سر پھری ہواؤں میں گھر سے کیوں نکل آئے بج رہے ہیں دروازے سن رہے ہو اب بولو جس کے جی میں جو آئے مشورے تو دے گا نا مشورے نئے تازے سن رہے ہو اب ...

    مزید پڑھیے

    وہ عادت ہے تو عادت سے کنارے ہو بھی سکتا ہے

    وہ عادت ہے تو عادت سے کنارے ہو بھی سکتا ہے مگر اس ساری کوشش میں خسارہ ہو بھی سکتا ہے رہیں گے ساتھ پھر بھی ہم محبت مر گئی کیا غم کہ مصنوعی تنفس پر گزارا ہو بھی سکتا ہے اگر آنکھیں نہ بھر آئیں تو دل مٹھی میں آئے گا ہوا ہے حال جو میرا تمہارا ہو بھی سکتا ہے کھلی آنکھوں میں ٹھہرا خواب ...

    مزید پڑھیے

22 نظم (Nazm)

    تلاش

    دسمبر کے دالان میں اس چمکتی ہوئی آفتابی تمازت کو روح میں اتارے کرن در کرن تم کسے دیکھتی ہو خنک سی ہواؤں کی ان سرسراتی ہوئی انگلیوں میں جو اک لمس محسوس کرنے لگی ہو وہ کیا ہے کوئی واہمہ ہے؟ حقیقت ہے کوئی؟ کہ اک خواب ہے جو سر راہ آ کر ملا ہے شب و روز مصروفیت میں گھری ہو کوئی کام بھی ...

    مزید پڑھیے

    ہابیل چپ ہے

    کب تلک گیہوں ککڑی پیاز اور مسور ہی کھاتے رہیں اپنے اجداد کے سب گناہوں کا بوجھ اب اٹھاتے رہیں ہم جو قابیل قاتل کی اولاد ہیں جس طرح کے بھی ہیں کس کی ایجاد ہیں ہم نے چکھا نہیں کوئی جنت کا پھل ہم نے دیکھا نہیں اپنے اجداد کا کوئی آج اور نہ کل کیوں اتار گئی ہم پہ ایسی ہی بھوک اور ...

    مزید پڑھیے

    ایک دن منایا جانا چاہیے

    ایک دن منایا جانا چاہیے میرا بھی سانس کی بے آواز لہروں پر تیرتی زندگی کے ساتھ بے نشان ساحلوں پر بکھری سیپیوں کے ہم راہ سرد موسموں میں کوچ کر جانے والے پرندوں کے سنگ انجان سر زمینوں پر کسی ان دیکھے رنگ کے پھول کی پتیوں سے پھوٹتی پر اسرار خوشبو کے بازووں میں تم مناتے ہو مدر ڈے اور ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے لفظ

    اب بھی آیتوں کی طرح اترتے ہیں اور دل ان کی ترتیل کرتا رہتا ہے کتاب مکمل ہی نہیں ہوتی

    مزید پڑھیے

    مجھے کیا پڑی ہے

    ہے ساون کی پہلی جھڑی اور زمیں ان گنت آنسوؤں سے دھلی ہے مگر ایک منظر بھی نکھرا نہیں ہے پرندوں کی چہکار میں بھی اداسی گھلی ہے مجھے کیا ضرورت ہے کلیوں کے چہرے پہ مسکان کی چاندنی میں کھلاؤں ہتھیلی پہ آکاش کی آرزو کے ستارے سجاؤں مجھے کیا پڑی ہے بلاؤں بہاروں کے مطرب سکھاؤں انہیں ایک ...

    مزید پڑھیے

تمام