تباہی کا بہانہ ڈھونڈتی ہے

تباہی کا بہانہ ڈھونڈتی ہے
ہوا ایڑی کے بل پھر گھومتی ہے


اندھیرے سرمئی بادل ہیں ایسے
زمیں اب آسماں کو ڈھونڈھتی ہے


خموشی مرتعش ہونے لگی ہے
کہیں بربط کی لے کیوں گونجتی ہے