تباہی کا بہانہ ڈھونڈتی ہے عارفہ شہزاد 07 ستمبر 2020 شیئر کریں تباہی کا بہانہ ڈھونڈتی ہے ہوا ایڑی کے بل پھر گھومتی ہے اندھیرے سرمئی بادل ہیں ایسے زمیں اب آسماں کو ڈھونڈھتی ہے خموشی مرتعش ہونے لگی ہے کہیں بربط کی لے کیوں گونجتی ہے