وہ عادت ہے تو عادت سے کنارے ہو بھی سکتا ہے
وہ عادت ہے تو عادت سے کنارے ہو بھی سکتا ہے
مگر اس ساری کوشش میں خسارہ ہو بھی سکتا ہے
رہیں گے ساتھ پھر بھی ہم محبت مر گئی کیا غم
کہ مصنوعی تنفس پر گزارا ہو بھی سکتا ہے
اگر آنکھیں نہ بھر آئیں تو دل مٹھی میں آئے گا
ہوا ہے حال جو میرا تمہارا ہو بھی سکتا ہے
کھلی آنکھوں میں ٹھہرا خواب کیسے ٹوٹ سکتا ہے
گماں یہ زندگی بھر کا سہارا ہو بھی سکتا ہے
جو اتنی جگمگاہٹ دیکھتے ہو آس پاس اپنے
یہ میری آنکھ سے ٹوٹا ستارہ ہو بھی سکتا ہے
ہمیں حیرت سے مت دیکھو اب ایسا کیا کیا ہم نے
زمینی عشق ہے صاحب دوبارہ ہو بھی سکتا ہے