سوز ناتمام

ایک پر ایک پانچ چھ اسٹول
اپنے کاندھے پہ گاڑ کر بڑھئی
شہر بھر میں گھماتا رہتا ہے
دل میں خوابوں کی چاندنی لے کر
گلیوں گلیوں پھراتا رہتا ہے
ناامیدی لہو رلاتی ہے
اسے پھر کو بہ کو پھراتی ہے
روز یہ کاروبار جاری ہے