Anita Mohan

انیتا موہن

انیتا موہن کی نظم

    وہ لمحہ

    تمام زندگی پر وہ ایک لمحہ بھاری ہے جس لمحے تیری نگاہ مجھ پہ طاری ہے بس میں ہوتا تو روک لیتے اس لمحے کو آج تک چھائی ہم پر وہ خماری ہے جنت بھی مل گئی تو کہہ دیں گے یہ خدا سے ہم اس لمحے کو دہرا دے پھر جہنم کی گلیاں بھی ہمیں پیاری ہیں ہاں خود غرض ہیں تو اتنا شور کیوں مچاتے ہو زندگی ...

    مزید پڑھیے

    لکا چھپی

    کبھی میری مصروفیت تو کبھی تیرے پاؤں کی موچ کبھی چیونٹی کی طرح رینگتا ٹریفک کبھی نکھٹو زمانے کی سوچ کبھی سمے کا اڑیل پن تو کبھی موقعے کی نزاکت کبھی میں نہیں تو کبھی ندارد بس ہو گیا چلو خوابوں میں ملتے ہیں نیند کو بھی تو اپنا فرض نبھانے دو

    مزید پڑھیے

    اس کا درد میرا مرہم

    نہ تیرا کوئی بسیرا نہ میرا کوئی ٹھکانا چل مل کے ڈھونڈتے ہیں کوئی نیا آشیانا ایک ہی کشتی کے ہم دونوں ہیں مسافر جو تیرا ہے فسانہ وہی میرا بھی افسانہ سنتے ہیں بانٹنے سے ہوتے ہیں کچھ تو غم کم وہ مجھ سے سے کہہ رہا ہے ذرا تم بھی آزمانا حیرت یہ ہو رہی ہے کیوں مل رہی ہے راحت جب اس کے بھی ...

    مزید پڑھیے

    قیمت

    جانے کیا بات تھی اس خریدار کی بولی میں وہ بھاؤ بڑھاتا گیا اور ہم بیش قیمتی ہو گئے

    مزید پڑھیے

    لمحوں کی نیلامی

    ہاتھوں میں جام اور ہوش کی بات کریں ارے کچھ تو ہوش کی بات کر ساقی پیمانہ بھی نہ چھلکے اور سرور چڑھے اپنی آنکھوں سے کچھ تو کام لے ساقی پہرہ نقاب کا اور یہ تیری بے باکی دونوں میں کوئی تو اتفاق رکھ ساقی کب سے بیٹھے ہیں لٹانے یہ دل و جاں اپنی اداؤں کو اب تو انجام دے ساقی صبح کر ...

    مزید پڑھیے

    شرارتی چاند

    بڑا شرارتی ہے یہ چاند بھی جلانا ستانا ترسانا شوق ہیں اس کے اور لکا چھپی اس کی فطرت اس پر حماقت یہ کہ نگل جاتا ہے کبھی کبھی سورج کو بھی غنیمت ہے جو آسمان میں ٹھکانا ہے اس کا محفوظ ہے وہاں جو زمیں پر ہوتا تو کس کس سے مناتا اپنی خیر

    مزید پڑھیے

    میری خوش فہمی

    مکمل تھی زندگی تھے راستے خوش نما نہ تھی منزل کی پرواہ چن لی اپنی مرضی کی ڈگر اور میں ہی میرا ہم سفر خود کی صحبت سے بہتر بھلا اور کون نہ کوئی اختلاف ہر حال میں رضا جہاں میں لے چلوں خود کو بس مزا ہی مزہ نہ سمے کی کمی نہ کسی کا انتظار جہاں جی چاہا ڈال دیا پڑاؤ منزل وہیں جہاں رک گئے ...

    مزید پڑھیے

    میری سلطنت

    توڑ کر ہزار ٹکڑوں میں مجھے بیٹھے ہو کب سے مجھ پر نظریں گڑائے کہ اب بکھروں اور تب بکھروں توڑنا تمہاری سرحد میں تھا اور بکھرنا میری ہر جگہ تمہاری حکمت نہیں ہے میری جان

    مزید پڑھیے

    میری خود غرضی

    بڑا معصوم ہے وہ کہتا ہے ہر منکے کے ساتھ مانگتے ہو میری ہی سلامتی کی دعا رب سے کبھی اپنے لیے بھی کچھ مانگ لو بہت سنتا ہے وہ تمہاری وہ معصوم کیا جانے میری خود غرضی

    مزید پڑھیے

    کتھئی شام

    ایک کتھئی شام ہواؤں میں عطر گھول گیا کوئی لکھنے خوابوں کو پلکیں جو موندیں کہ کاجل لگا گیا کوئی صبح ہنستی تھی اور رات بھی تھی گنگناتی پر اف اس کی وہ ظالم ادا بے وجہ مسکرانے کا سبب دے گیا کوئی منزل تھی دور اور نہ تھا کوئی ہم سفر ایسی سنسان راہوں میں مجھ سے میری پہچان کرا گیا ...

    مزید پڑھیے