رنگ خوشیوں کے کل بدلتے ہی
رنگ خوشیوں کے کل بدلتے ہی غم نے تھاما مجھے پھسلتے ہی میں جو لکھتی تھی خواب سورج کے ڈھل گئی ہوں میں شام ڈھلتے ہی راہ سچ کی بہت ہی مشکل ہے پاؤں تھکنے لگے ہیں چلتے ہی وہ محبت پہ خاک ڈال گیا بجھ گیا اک چراغ جلتے ہی خواب نازک ہیں کانچ کے جیسے ٹوٹ جاتے ہیں آنکھ ملتے ہی