Anita Maurya Anushri

انیتا موریہ انوشری

انیتا موریہ انوشری کی غزل

    رنگ خوشیوں کے کل بدلتے ہی

    رنگ خوشیوں کے کل بدلتے ہی غم نے تھاما مجھے پھسلتے ہی میں جو لکھتی تھی خواب سورج کے ڈھل گئی ہوں میں شام ڈھلتے ہی راہ سچ کی بہت ہی مشکل ہے پاؤں تھکنے لگے ہیں چلتے ہی وہ محبت پہ خاک ڈال گیا بجھ گیا اک چراغ جلتے ہی خواب نازک ہیں کانچ کے جیسے ٹوٹ جاتے ہیں آنکھ ملتے ہی

    مزید پڑھیے

    ایک سانچے میں ڈھال رکھا ہے

    ایک سانچے میں ڈھال رکھا ہے ہم نے دل کو سنبھال رکھا ہے تیری دنیا کی بھیڑ میں مولیٰ خود ہی اپنا خیال رکھا ہے درد اب آنکھ تک نہیں آتا درد کو دل میں پال رکھا ہے چل کے الفت کی راہ میں دیکھا ہر قدم پر وبال رکھا ہے

    مزید پڑھیے

    اس کا چہرہ طاری ہے

    اس کا چہرہ طاری ہے چاہت اک بیماری ہے آنکھوں سے دل تک پہنچا بندے کی ہشیاری ہے بیٹی گھر کے آنگن میں خوشیوں کی پھلواری ہے نیکی کرکے ڈھول بجا یہ ہی دنیا داری ہے راتوں کو تارے گننا عشق عجب بے گاری ہے کوئی ساتھ نہیں دے گا مطلب کی بس یاری ہے میرے دل پر اس کا حق اچھی یہ سرداری ہے

    مزید پڑھیے

    بول دیتی ہے بے زبانی بھی

    بول دیتی ہے بے زبانی بھی خاموشی کے کئی معانی بھی وقت بے وقت ہی نکل آئے ہے عجب آنکھ کا یہ پانی بھی وہ سبب ہے میری اداسی کا اس سے ہے دوستی پرانی بھی وہ مراسم بڑھا کے چھوڑ گیا درد ہوتا ہے جاودانی بھی آج پھر قیس کو ہی مرنا پڑا ہو گئی ختم یہ کہانی بھی

    مزید پڑھیے

    فاصلہ بیچ کا مٹا کیسے

    فاصلہ بیچ کا مٹا کیسے یاد اس نے مجھے کیا کیسے اپنی پلکوں میں قید رکھا تھا راج دل کا مرے کھلا کیسے جسم کے پیرہن کے پار پہنچ اس نے احساس کو چھوا کیسے جنم دے کر میں گھونٹ دوں بولو اپنی امید کا گلا کیسے موت جس روز میرے دل کو ملی بھول جاؤں وہ حادثہ کیسے جو تیرے نام روح بھی کر دی اب ...

    مزید پڑھیے

    وہ جو دنیا سے گزر جاتے ہیں

    وہ جو دنیا سے گزر جاتے ہیں کوئی بتلائے کدھر جاتے ہیں زندگی روز ہی دھمکاتی ہے روز ہی موت سے ڈر جاتے ہیں چھوڑ دیتے ہیں وہ پنجرے کو کھلا اور پنکھوں کو کتر جاتے ہیں ہم کو جینے نہیں دے گی دنیا ہم چلو ساتھ میں مر جاتے ہیں لوگ چلتے ہیں زمانے کی طرف ہم جدھر گھر ہے ادھر جاتے ہیں

    مزید پڑھیے

    زیست کو یوں بھی رائیگاں رکھا

    زیست کو یوں بھی رائیگاں رکھا درد کا دل میں کارواں رکھا تیری چاہت کو مار کر ٹھوکر خود سے بھی واسطہ کہاں رکھا اک معمہ بنا کے لفظوں سے تم نے سب کچھ دھواں دھواں رکھا بارہا ٹھوکریں ملی اس کو ہم نے دل کو جہاں جہاں رکھا

    مزید پڑھیے

    محبت کے سفر کی داستاں ہے

    محبت کے سفر کی داستاں ہے تو میری جان ہے میرا جہاں ہے سجی ہونٹوں پہ ہے مسکان لیکن میرا غم میری آنکھوں میں نہاں ہے ستاتا ہے تجھے جو ہجر کا غم وہ میری زندگی میں بھی رواں ہے سفر میں ساتھ میرے تم ہو جاناں مرے قدموں کے نیچے آسماں ہے لبوں سے کچھ نہیں کہتا کبھی وہ نگاہوں سے مگر سب کچھ ...

    مزید پڑھیے