ایک سانچے میں ڈھال رکھا ہے
ایک سانچے میں ڈھال رکھا ہے
ہم نے دل کو سنبھال رکھا ہے
تیری دنیا کی بھیڑ میں مولیٰ
خود ہی اپنا خیال رکھا ہے
درد اب آنکھ تک نہیں آتا
درد کو دل میں پال رکھا ہے
چل کے الفت کی راہ میں دیکھا
ہر قدم پر وبال رکھا ہے