اس کا چہرہ طاری ہے
اس کا چہرہ طاری ہے
چاہت اک بیماری ہے
آنکھوں سے دل تک پہنچا
بندے کی ہشیاری ہے
بیٹی گھر کے آنگن میں
خوشیوں کی پھلواری ہے
نیکی کرکے ڈھول بجا
یہ ہی دنیا داری ہے
راتوں کو تارے گننا
عشق عجب بے گاری ہے
کوئی ساتھ نہیں دے گا
مطلب کی بس یاری ہے
میرے دل پر اس کا حق
اچھی یہ سرداری ہے