زیست کو یوں بھی رائیگاں رکھا

زیست کو یوں بھی رائیگاں رکھا
درد کا دل میں کارواں رکھا


تیری چاہت کو مار کر ٹھوکر
خود سے بھی واسطہ کہاں رکھا


اک معمہ بنا کے لفظوں سے
تم نے سب کچھ دھواں دھواں رکھا


بارہا ٹھوکریں ملی اس کو
ہم نے دل کو جہاں جہاں رکھا