انیس شاہ انیس کی غزل

    یاد تیری چراغوں سی جلتی رہی

    یاد تیری چراغوں سی جلتی رہی رات بھر شمع سی میں پگھلتی رہی دل میں طوفان جذبات کا یوں اٹھا موج ساگر میں جیسے مچلتی رہی وصل کی آرزو یوں بدن میں چبھی سیج پر کروٹیں میں بدلتی رہی آنکھوں سے نیند کے سب پرندے اڑے میں ادھر سے ادھر ہی ٹہلتی رہی بہہ رہی پیار کی ایک مجھ میں ندی پیار کی آگ ...

    مزید پڑھیے

    سب جسے ماہتاب کہتے ہیں (ردیف .. ے)

    سب جسے ماہتاب کہتے ہیں تیرے رخ کا شباب کہتے ہیں برگ گل سی ہے نازکی ان کی ہم لبوں کو گلاب کہتے ہیں لوگ آنکھوں سے پی بہکتے ہیں چشم جام شراب کہتے ہیں گیسوؤں سے ٹپکتی بوندوں کو ابر سے گرتا آب کہتے ہیں تیری پازیب کی ہوئی رنجھن بج رہا جیوں رباب کہتے ہیں دور ہو کر بھی پاس لگتی ہو کیا ...

    مزید پڑھیے

    آپ رخ پر نقاب رکھتے ہیں

    آپ رخ پر نقاب رکھتے ہیں ابر میں ماہتاب رکھتے ہیں تم کو سائے میں دھوپ لگتی ہے سر پہ ہم آفتاب رکھتے ہیں شوق سے کیجئے جفا ہم پر ہم کہاں اب حساب رکھتے ہیں تلخ لہجہ ہے آپ کا پھر بھی لب پہ ہم جی جناب رکھتے ہیں آپ پتھر اچھالیے بے شک ہاتھ میں ہم گلاب رکھتے ہیں شاعری آپ بھی کیا کیجے شوق ...

    مزید پڑھیے

    ہاتھ میرے ہیں بندھے ہاتھ ملاؤں کیسے

    ہاتھ میرے ہیں بندھے ہاتھ ملاؤں کیسے پاس ہو کر بھی تیرے پاس میں آؤں کیسے میرے اندر بھی مچلتا ہے سمندر لیکن تیرے ہونٹوں کی ابھی پیاس بجھاؤں کیسے وقت نے ڈال دی زنجیر میرے پیروں میں دوڑ کر تجھ کو گلے یار لگاؤں کیسے زہر آلودہ میرے ہاتھ ہوئے ہیں ہمدم پیار کا جام بھلا تجھ کو پلاؤں ...

    مزید پڑھیے

    وسیلی سی ہوائیں ہیں وطن میں

    وسیلی سی ہوائیں ہیں وطن میں گھلا ہے زہر یوں گنگ و جمن میں قفس میں ہی لگے محفوظ رہنا پرندے اب نہیں اڑتے گگن میں لٹے گا کارواں کیسے نہیں اب ہوئے رہبر ہی شامل راہزن میں گلوں میں جلنے کی بو آ رہی ہے لگائی آگ یہ کس نے چمن میں سیاست کھیل اپنا کھیلتی ہے لڑاتی اب عبادت اور بھجن ...

    مزید پڑھیے

    وہ شخص دو کو ہمیشہ ہی تین کہتا ہے

    وہ شخص دو کو ہمیشہ ہی تین کہتا ہے کمال یہ بھی ہے خود کو ذہین کہتا ہے زمانا اس کے لیے مہہ جبین کہتا ہے وہ خود کو پھر بھی تو پردا نشین کہتا ہے کہیں جو سچ تو ہے ممکن زبان ساتھ نہ دے مگر وہ جھوٹ بہت بہترین کہتا ہے ہے ٹوٹنا اسے اک دن ضرور ٹوٹے گا گمان ہے یہ جسے تو یقین کہتا ہے یہ ...

    مزید پڑھیے

    ابھی تو اتنا اندھیرا نظر نہیں آتا

    ابھی تو اتنا اندھیرا نظر نہیں آتا تو ساتھ کیوں میرا سایا نظر نہیں آتا ان آنکھوں سے یہ زمانہ تو دیکھ سکتا ہوں بس ایک اپنا ہی چہرہ نظر نہیں آتا جب ایک اندھا اندھیرے میں دیکھ لیتا ہے مجھے اجالوں میں کیا کیا نظر نہیں آتا بندھی یقین کی پٹی ہماری آنکھوں پر سو چھل فریب یا دھوکہ نظر ...

    مزید پڑھیے