یاد تیری چراغوں سی جلتی رہی
یاد تیری چراغوں سی جلتی رہی رات بھر شمع سی میں پگھلتی رہی دل میں طوفان جذبات کا یوں اٹھا موج ساگر میں جیسے مچلتی رہی وصل کی آرزو یوں بدن میں چبھی سیج پر کروٹیں میں بدلتی رہی آنکھوں سے نیند کے سب پرندے اڑے میں ادھر سے ادھر ہی ٹہلتی رہی بہہ رہی پیار کی ایک مجھ میں ندی پیار کی آگ ...