Anand Narayan Mulla

آنند نرائن ملا

الہ آباد ہائی کورٹ کے جج تھے۔ لوک سبھا کے رکن بھی رہے

A leading Judge of the Allahabad High Court. Member of the 4th Lok Sabha

آنند نرائن ملا کی غزل

    اب اپنے دیدہ و دل کا بھی اعتبار نہیں

    اب اپنے دیدہ و دل کا بھی اعتبار نہیں اسی کو پیار کیا جس کے دل میں پیار نہیں نہیں کہ مجھ کو طبیعت پہ اختیار نہیں ہر اک جام سے پی لوں وہ بادہ خوار نہیں ہر ایک گام پہ کانٹوں کی ہیں کمیں گاہیں شباب آہ شگوفوں کی رہ گزار نہیں بھری ہوئی ہے وہ کام و دہن میں تلخی زیست کہ لب پہ جام محبت بھی ...

    مزید پڑھیے

    سر محشر یہی پوچھوں گا خدا سے پہلے

    سر محشر یہی پوچھوں گا خدا سے پہلے تو نے روکا بھی تھا مجرم کو خطا سے پہلے اشک آنکھوں میں ہیں ہونٹوں پہ بکا سے پہلے قافلۂ غم کا چلا بانگ درا سے پہلے یہ تو سچ ہے کہ تجھے ترک جفا کا حق ہے ہاں مگر پونچھ تو لے اہل وفا سے پہلے اڑ گیا جیسے یکایک مرے شانوں پر سے وہ جو اک بوجھ تھا تسلیم خطا ...

    مزید پڑھیے

    انسان کے لئے اس دنیا میں دشنام سے بچنا مشکل ہے

    انسان کے لئے اس دنیا میں دشنام سے بچنا مشکل ہے تقصیر سے بچنا ممکن ہے الزام سے بچنا مشکل ہے طائر کے لئے دشوار نہیں صیاد و قفس سے دور رہے لیکن جو شکل نشیمن ہے اس دام سے بچنا مشکل ہے دامن کو بچا بھی لیں شاید صحرا کے نکیلے کانٹوں سے گلشن کے مگر گل ہائے شرر اندام سے بچنا مشکل ہے اس ...

    مزید پڑھیے

    نگاہ و دل کا افسانہ قریب اختتام آیا

    نگاہ و دل کا افسانہ قریب اختتام آیا ہمیں اب اس سے کیا آئی سحر یا وقت شام آیا زبان عشق پر اک چیخ بن کر تیرا نام آیا خرد کی منزلیں طے ہو چکیں دل کا مقام آیا اٹھانا ہے جو پتھر رکھ کے سینہ پر وہ گام آیا محبت میں تری ترک محبت کا مقام آیا اسے آنسو نہ کہہ اک یاد ایام گذشتہ ہے مری عمر ...

    مزید پڑھیے

    غم کے بادل پھر بھی چھائے رہ گئے

    غم کے بادل پھر بھی چھائے رہ گئے آنکھ سے دریا کے دریا بہہ گئے خوف‌ عقبیٰ اور اس دنیا کے بعد وہ بھی سہہ لیں گے جو یہ غم سہہ گئے کس نے دیکھا ہے جمال روئے دوست سب نقابوں میں الجھ کر رہ گئے مختصر تھی داستان عرض شوق بجھ کے کچھ تارے مژہ پر رہ گئے زیست ہے اک شام افسانے کا نام اپنی اپنی ...

    مزید پڑھیے

    رخ اپنا آئنہ مجھ کو بنا کے دیکھ لیا

    رخ اپنا آئنہ مجھ کو بنا کے دیکھ لیا مری نگاہ کے پردے میں آ کے دیکھ لیا جو دوست تھے انہیں دشمن بنا کے دیکھ لیا زباں پہ دل کی تمنا کو لا کے دیکھ لیا حقیقت غم ہستی کے نقش مٹ نہ سکے طلسم خانۂ ارماں بنا کے دیکھ لیا وہ بے خبر مرے سوز جگر سے پھر بھی نہیں ہر اک نگاہ پہ پردہ گرا کے دیکھ ...

    مزید پڑھیے

    چیز دل ہے رخ گلفام میں کیا رکھا ہے

    چیز دل ہے رخ گلفام میں کیا رکھا ہے کیف صہبا میں ہے خود جام میں کیا رکھا ہے گنگناتا ہوا دل چاہیے جینے کے لئے اس نزاع سحر و شام میں کیا رکھا ہے کون کس طرح سے ہوتا ہے حریف مے زیست اور تلخابۂ ایام میں کیا رکھا ہے عشق کرتا ہے تو کر اور نگاہوں کو بلند رشتۂ رہگذر و بام میں کیا رکھا ...

    مزید پڑھیے

    گلشن ہے اسی کا نام اگر حیراں ہوں بیاباں کیا ہوگا

    گلشن ہے اسی کا نام اگر حیراں ہوں بیاباں کیا ہوگا ہنگام بہاراں جب یہ ہے انجام بہاراں کیا ہوگا ساقی کے دیار رحمت میں ہندو و مسلماں کیا ہوگا اس بزم پاک نہاداں میں آلودۂ ایماں کیا ہوگا یہ جنگ تو لڑنا ہی ہوگی ہر برگ سے چاہے خوں ٹپکے کانٹوں سے جو گل ڈر جائے گا دارائے گلستاں کیا ...

    مزید پڑھیے

    زیست ہے اک معصیت سوز دلی تیرے بغیر

    زیست ہے اک معصیت سوز دلی تیرے بغیر ہاں محبت بھی ہے اک آلودگی تیرے بغیر شام غم تیرے تصور ہی سے آنکھوں میں چراغ ورنہ میرے گھر میں ہو اور روشنی تیرے بغیر یہ جہاں تنہا بھلا کیا مجھ کو دے پاتا شکست میں نے کب کھایا فریب دوستی تیرے بغیر رات کے سینہ میں ہے اک زخم جس کا نام چاند اک سنہری ...

    مزید پڑھیے

    مرے جگر کی تاب دیکھ رخ کی شکستگی نہ دیکھ

    مرے جگر کی تاب دیکھ رخ کی شکستگی نہ دیکھ فطرت عاشقی سمجھ قسمت عاشقی نہ دیکھ اور نظر وسیع کر پیش نگاہ ہی نہ دیکھ موت میں ڈھونڈ زندگی زیست میں نیستی نہ دیکھ جیسے ہر اک نفس نفس نوک سناں لیے ہوئے عشق کا خواب دیکھ لے عشق کی زندگی نہ دیکھ میں تو سرائے شوق میں دل کا کنول جلا چکا اب یہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5