سر محشر یہی پوچھوں گا خدا سے پہلے
سر محشر یہی پوچھوں گا خدا سے پہلے تو نے روکا بھی تھا بندے کو خطا سے پہلے اشک آنکھوں میں ہیں ہونٹوں پہ بکا سے پہلے قافلہ غم کا چلا بانگ درا سے پہلے ہاں یہی دل جو کسی کا ہے اب آئینۂ حسن ورق سادہ تھا الفت کی جلا سے پہلے ابتدا ہی سے نہ دے زیست مجھے درس اس کا اور بھی باب تو ہیں باب ...