Anand Narayan Mulla

آنند نرائن ملا

الہ آباد ہائی کورٹ کے جج تھے۔ لوک سبھا کے رکن بھی رہے

A leading Judge of the Allahabad High Court. Member of the 4th Lok Sabha

آنند نرائن ملا کی غزل

    سر محشر یہی پوچھوں گا خدا سے پہلے

    سر محشر یہی پوچھوں گا خدا سے پہلے تو نے روکا بھی تھا بندے کو خطا سے پہلے اشک آنکھوں میں ہیں ہونٹوں پہ بکا سے پہلے قافلہ غم کا چلا بانگ درا سے پہلے ہاں یہی دل جو کسی کا ہے اب آئینۂ حسن ورق سادہ تھا الفت کی جلا سے پہلے ابتدا ہی سے نہ دے زیست مجھے درس اس کا اور بھی باب تو ہیں باب ...

    مزید پڑھیے

    فرق جو کچھ ہے وہ مطرب میں ہے اور ساز میں ہے

    فرق جو کچھ ہے وہ مطرب میں ہے اور ساز میں ہے ورنہ نغمہ وہی ہر پردۂ آواز میں ہے ترجمان غم دل کون ہے اشکوں کے سوا اک یہی تار شکستہ تو مرے ساز میں ہے مرغ‌ آزاد اسیروں کو حقارت سے نہ دیکھ ان کی طاقت بھی ترے بازوئے پرواز میں ہے ایک لے دے کے تمنا ہے سو وہ بھی ناکام دل میں کیا ہے جو تری ...

    مزید پڑھیے

    کام عشق بے سوال آ ہی گیا

    کام عشق بے سوال آ ہی گیا خودبخود اس کو خیال آ ہی گیا تو نے پھیری لاکھ نرمی سے نظر دل کے آئینے میں بال آ ہی گیا دو مری گستاخ نظروں کو سزا پھر وہ نا گفتہ سوال آ ہی گیا زندگی سے لڑ نہ پایا جوش دل رفتہ رفتہ اعتدال آ ہی گیا حسن کی خلوت میں دراتا ہوا عشق کی دیکھو مجال آ ہی گیا غم بھی ...

    مزید پڑھیے

    جھجک اظہار ارماں کی بہ آسانی نہیں جاتی

    جھجک اظہار ارماں کی بہ آسانی نہیں جاتی خود اپنے شوق کی دل سے پشیمانی نہیں جاتی تڑپ شیشے کے ٹکڑے بھی اڑا لیتے ہیں ہیرے کی محبت کی نظر جلدی سے پہچانی نہیں جاتی افق پر نور رہ جاتا ہے سورج ڈوبنے پر بھی کہ دل بجھ کر بھی نظروں کی درخشانی نہیں جاتی سوئے دل آ کے اب چشم کرم بھی کیا بنا ...

    مزید پڑھیے

    راز ہستی تشنۂ تعبیر ہے تیرے بغیر

    راز ہستی تشنۂ تعبیر ہے تیرے بغیر زندگی تقصیر ہی تقصیر ہے تیرے بغیر زیست کی ہر کامیابی بھی مری نظروں میں خاک ایک بے بنیاد سی تعمیر ہے تیرے بغیر جس کو ہونا چاہیے تھا تازہ دم کلیوں کا ہار وہ نفس کا سلسلہ زنجیر ہے تیرے بغیر ہاں وہی لب جو تبسم کا خزانہ تھا کبھی آج رہن نالہ شب گیر ہے ...

    مزید پڑھیے

    فلک کے نہ ان ماہ پاروں کو دیکھو

    فلک کے نہ ان ماہ پاروں کو دیکھو جو مٹی میں ہیں ان ستاروں کو دیکھو کبھی کارواں بھی نمودار ہوگا نگاہیں جمائے غباروں کو دیکھو نکل کر کبھی شہر سود و زیاں سے محبت کے اجڑے دیاروں کو دیکھو چمن میں یہ کس چال سے چل رہے ہو نہ پھولوں کو دیکھو نہ خاروں کو دیکھو زباں حسن کی معتبر کب ہوئی ...

    مزید پڑھیے

    حیات اک ساز بے صدا تھی سرود عمر رواں سے پہلے

    حیات اک ساز بے صدا تھی سرود عمر رواں سے پہلے بشر کی تقدیر سو رہی تھی خطائے باغ جناں سے پہلے نظر نے کی نذر روح و دل پیش لب پہ شور فغاں سے پہلے ادا ہوا سجدۂ محبت خروش بانگ اذاں سے پہلے بدل گیا عشق کا زمانہ کہاں سے پہنچا کہاں فسانہ انہیں بھی مجھ پر زبان آئی وہی جو تھے بے زباں سے ...

    مزید پڑھیے

    جنوں کا دور ہے کس کس کو جائیں سمجھانے

    جنوں کا دور ہے کس کس کو جائیں سمجھانے ادھر بھی ہوش کے دشمن ادھر بھی دیوانے کرم کرم ہے تو ہے فیض عام اس کا شعار یہ دشت ہے وہ گلستاں سحاب کیا جانے کسی میں دم نہیں اہل ستم سے کچھ بھی کہے ستم زدوں کو ہر اک آ رہا ہے سمجھانے بشر کے ذوق پرستش نے خود کیے تخلیق خدا‌ و کعبہ کہیں اور کہیں ...

    مزید پڑھیے

    فتنہ پھر آج اٹھانے کو ہے سر لگتا ہے

    فتنہ پھر آج اٹھانے کو ہے سر لگتا ہے خون ہی خون مجھے رنگ سحر لگتا ہے علم کی دیو قدی دیکھ کے ڈر لگتا ہے آسمانوں سے اب انسان کا سر لگتا ہے مجھ کو لگتا ہے نشیمن کی مرے خیر نہیں جب کسی شاخ پہ گلشن میں تبر لگتا ہے مان لو کیسے کہ میں عیب سراپا ہوں فقط میرے احباب کا یہ حسن نظر لگتا ہے کل ...

    مزید پڑھیے

    کیوں زیست کا ہر ایک فسانہ بدل گیا

    کیوں زیست کا ہر ایک فسانہ بدل گیا یہ ہم بدل گئے کہ زمانہ بدل گیا صیاد یاں وہی وہی طائر وہی ہیں دام لیکن جو زیر دام تھا دانہ بدل گیا بازیٔ حسن و عشق میں کچھ ہار ہے نہ جیت نظریں ملیں دلوں کا خزانہ بدل گیا بخت بشر وہی ہے بساط جہاں وہی ہر دور نو میں مات کا خانہ بدل گیا طاقت کے دوش پر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5