Anand Narayan Mulla

آنند نرائن ملا

الہ آباد ہائی کورٹ کے جج تھے۔ لوک سبھا کے رکن بھی رہے

A leading Judge of the Allahabad High Court. Member of the 4th Lok Sabha

آنند نرائن ملا کی غزل

    دنیا ہے یہ کسی کا نہ اس میں قصور تھا

    دنیا ہے یہ کسی کا نہ اس میں قصور تھا دو دوستوں کا مل کے بچھڑنا ضرور تھا اس کے کرم پہ شک تجھے زاہد ضرور تھا ورنہ ترا قصور نہ کرنا قصور تھا تم دور جب تلک تھے تو نغمہ بھی تھا فغاں تم پاس آ گئے تو الم بھی سرور تھا اس اک نظر کے بزم میں قصے بنے ہزار اتنا سمجھ سکا جسے جتنا شعور تھا اک ...

    مزید پڑھیے

    زندگی گو کشتۂ آلام ہے

    زندگی گو کشتۂ آلام ہے پھر بھی راحت کی امید خام ہے ہاں ابھی تیری محبت خام ہے تیرے دل میں کاوش انجام ہے عشق ہے میں ہوں دل ناکام ہے اس کے آگے بس خدا کا نام ہے آ کہاں ہے تو فریب آرزو آج ناکامی سے لینا کام ہے میں وہی ہوں دل وہی ارماں وہی ایک دھوکا گردش ایام ہے اپنے جی میں یہ کہ دنیا ...

    مزید پڑھیے

    جب دل میں ذرا بھی آس نہ ہو اظہار تمنا کون کرے

    جب دل میں ذرا بھی آس نہ ہو اظہار تمنا کون کرے ارمان کیے دل ہی میں فنا ارمان کو رسوا کون کرے خالی ہے مرا ساغر تو رہے ساقی کو اشارا کون کرے خودداریٔ سائل بھی تو ہے کچھ ہر بار تقاضا کون کرے جب اپنا دل خود لے ڈوبے اوروں پہ سہارا کون کرے کشتی پہ بھروسا جب نہ رہا تنکوں پہ بھروسا کون ...

    مزید پڑھیے

    ترا لطف آتش شوق کو حد زندگی سے بڑھا نہ دے

    ترا لطف آتش شوق کو حد زندگی سے بڑھا نہ دے کہیں بجھ نہ جائے چراغ ہی اسے دیکھ اتنی ہوا نہ دے ترا غم ہے دولت دل تری اسے آنسوؤں میں لٹا نہ دے وہی آہ نقد حیات ہے جسے لب پہ لا کے گنوا نہ دے مری زندگی کی حقیقتوں کو نہ پونچھ اور میں کیا کہوں مرا دوست آج وہی ہے جو مجھے زندگی کی دعا نہ ...

    مزید پڑھیے

    آرزو کو دل ہی دل میں گھٹ کے رہنا آ گیا

    آرزو کو دل ہی دل میں گھٹ کے رہنا آ گیا اور وہ یہ سمجھے کہ مجھ کو رنج سہنا آ گیا پونچھتا کوئی نہیں اب مجھ سے میرا حال دل شاید اپنا حال دل اب مجھ کو کہنا آ گیا سب کی سنتا جا رہا ہوں اور کچھ کہتا نہیں وہ زباں ہوں اب جسے دانتوں میں رہنا آ گیا زندگی سے کیا لڑیں جب کوئی بھی اپنا نہیں ہو ...

    مزید پڑھیے

    چھپ کے دنیا سے سواد دل خاموش میں آ

    چھپ کے دنیا سے سواد دل خاموش میں آ آ یہاں تو مری ترسی ہوئی آغوش میں آ اور دنیا میں کہیں تیرا ٹھکانہ ہی نہیں اے مرے دل کی تمنا لب خاموش میں آ مئے رنگیں پس مینا سے اشارے کب تک ایک دن ساغر رندان بلا نوش میں آ عشق کرتا ہے تو پھر عشق کی توہین نہ کر یا تو بے ہوش نہ ہو ہو تو نہ پھر ہوش میں ...

    مزید پڑھیے

    پردے کو جو لو دے وہ جھلک اور ہی کچھ ہے

    پردے کو جو لو دے وہ جھلک اور ہی کچھ ہے نادیدہ ہے شعلہ تو لپک اور ہی کچھ ہے ٹکراتے ہوئے جام بھی دیتے ہیں کھنک سی لڑتی ہیں نگاہیں تو کھنک اور ہی کچھ ہے عشرت گہہ دولت بھی ہے گہوارۂ نکہت محنت کے پسینے کی مہک اور ہی کچھ ہے ہاں جوش جوانی بھی ہے اک خلد نظارہ اک طفل کی معصوم ہمک اور ہی ...

    مزید پڑھیے

    دل کی دل کو خبر نہیں ملتی

    دل کی دل کو خبر نہیں ملتی جب نظر سے نظر نہیں ملتی سحر آئی ہے دن کی دھوپ لیے اب نسیم سحر نہیں ملتی دل معصوم کی وہ پہلی چوٹ دوستوں سے نظر نہیں ملتی جتنے لب اتنے اس کے افسانے خبر معتبر نہیں ملتی ہے مقام جنوں سے ہوش کی رہ سب کو یہ رہ گزر نہیں ملتی نہیں ملاؔ پہ اس فغاں کا اثر جس میں ...

    مزید پڑھیے

    بشر کو مشعل ایماں سے آگہی نہ ملی

    بشر کو مشعل ایماں سے آگہی نہ ملی دھواں وہ تھا کہ نگاہوں کو روشنی نہ ملی خوشی کی معرفت اور غم کی آگہی نہ ملی جسے جہاں میں محبت کی زندگی نہ ملی جگر نہ تھا کہ کوئی پھانس سی چبھی نہ ملی جہاں کی خاک اڑائی کہیں خوشی نہ ملی یہ کہہ کے آخر شب شمع ہو گئی خاموش کسی کی زندگی لینے سے زندگی نہ ...

    مزید پڑھیے

    آئینۂ رنگین جگر کچھ بھی نہیں کیا

    آئینۂ رنگین جگر کچھ بھی نہیں کیا کیا حسن ہی سب کچھ ہے نظر کچھ بھی نہیں کیا چشم غلط انداز کے شایاں بھی نہ ٹھہرے جذب غم پنہاں میں اثر کچھ بھی نہیں کیا نظریں ہیں کسی کی کہ ہے اک آتش سیال یوں آگ لگانے میں خطر کچھ بھی نہیں کیا ادنیٰ سا اشارہ بھی ہے جس کا مجھے اک حکم اس پر مری آہوں کا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5