رخ اپنا آئنہ مجھ کو بنا کے دیکھ لیا

رخ اپنا آئنہ مجھ کو بنا کے دیکھ لیا
مری نگاہ کے پردے میں آ کے دیکھ لیا


جو دوست تھے انہیں دشمن بنا کے دیکھ لیا
زباں پہ دل کی تمنا کو لا کے دیکھ لیا


حقیقت غم ہستی کے نقش مٹ نہ سکے
طلسم خانۂ ارماں بنا کے دیکھ لیا


وہ بے خبر مرے سوز جگر سے پھر بھی نہیں
ہر اک نگاہ پہ پردہ گرا کے دیکھ لیا


انہیں قبول نہیں عشق رائیگاں اپنا
قدم قدم پہ نگاہیں بچھا کے دیکھ لیا


اب اور اس سے سوا چاہتے ہو کیا ملاؔ
یہ کم ہے اس نے تمہیں مسکرا کے دیکھ لیا