Ammar Yasir Migsi

عمار یاسر مگسی

عمار یاسر مگسی کی غزل

    اک سانولے بدن سے محبت قبول کر

    اک سانولے بدن سے محبت قبول کر اے رب عشق دل کی شہادت قبول کر آنکھوں سے میری اس کے دوپٹے تک آیا ہے اے رب درد اشک کی ہجرت قبول کر صحرا اگر نہیں ہے تو صحرا سے کم نہیں اے رب قیس قلب کی وحشت قبول کر دل نے ابھی بچھائی ہے جائے نماز عشق لکنت زدہ زباں کی اقامت قبول کر میں نے نماز چھوڑ کے ...

    مزید پڑھیے

    آیت حسن کی جب میں نے تلاوت کی تھی

    آیت حسن کی جب میں نے تلاوت کی تھی عشق نے آ کے مرے ہاتھ پہ بیعت کی تھی جب ثبوت اور زمانہ تھا محبت کے خلاف میں نے اس وقت زلیخا کی حمایت کی تھی مجھ کو مرنے نہ دیا شعر اتارے مجھ پر عشق نے بس یہ مرے ساتھ رعایت کی تھی گرم بازار ہے دل کا تو خسارہ ہی سہی طے خریدار سے میں نے یہی قیمت کی ...

    مزید پڑھیے

    جب اس کے وصل کی خواہش جوان ہو رہی تھی

    جب اس کے وصل کی خواہش جوان ہو رہی تھی وہ شاہزادی یقیں سے گمان ہو رہی تھی وہ میرے پیار سے منکر ہوئی تھی اس پل جب قسم اٹھا رہا تھا میں اذان ہو رہی تھی میں اس سے عشق پہ گھنٹوں سے بحث کر رہا تھا نہ میرے اشک رکے نہ تھکان ہو رہی تھی جدا ہوئی تھی وہ جب دل پہ وار کرنے کو فلک پہ قوس قزح بھی ...

    مزید پڑھیے

    ہے شام اداس اذیت دعا نماز اور عشق

    ہے شام اداس اذیت دعا نماز اور عشق ہے دشت چاند ہوا میں خدا نماز اور عشق ادھر ہیں شکوے تکبر انا خدا اور حسن ادھر ہیں اشک ندامت قضا نماز اور عشق سکوت اندھیرا تہجد کا وقت رات چراغ تمہارے پاؤں مرے ہونٹ ادا نماز اور عشق یزید ظلم ستم تخت تاج بیعت فوج حسین صبر رضا کربلا نماز اور عشق

    مزید پڑھیے

    کیسا ڈر اشکوں کی نقل مکانی پر

    کیسا ڈر اشکوں کی نقل مکانی پر ہجر کا پہرہ ہے آنکھوں کے پانی پر اس کو ہنستا دیکھ کے پھول تھے حیرت میں وہ ہنستی تھی پھولوں کی حیرانی پر چشمے کے پانی جیسا شفاف ہوں میں داغ کوئی دل میں ہے نہ پیشانی پر گرہ لگا کر چادر ڈالی مصرعے کی میں نے دوسرے مصرعے کی عریانی پر والعصر انا ...

    مزید پڑھیے

    بنا کے ناقۂ الفت کا ساربان مجھے

    بنا کے ناقۂ الفت کا ساربان مجھے پھر اس کے بعد پھرایا گیا جہان مجھے ادھر وہ بچھڑا ادھر اک ستارا ٹوٹا پھر میں آسمان کو دیکھوں اور آسمان مجھے حسد نفاق عداوت ہوس دغا لالچ لگے ہے زہر یہ نفرت کا خاندان مجھے کسی گمان پہ کرتا نہیں یقین کبھی کبھی یقین پہ ہوتا نہیں گمان مجھے کسی کے ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ اشک بہانے پہ ہے مامور من العشق

    آنکھ اشک بہانے پہ ہے مامور من العشق اور ہونٹ ہیں چپ رہنے پہ مجبور من العشق دامن پہ ترے داغ محبت نہیں اک بھی لگتا ہے میاں تو مجھے مقہور من العشق چلتی ہے اٹھا کر تری خوشبوئے بدن کو میری تو ہر اک سانس ہے مزدور من العشق مجہول ہے مطعون ہے ملعون ہے وہ شخص جو ہجر سے گھبرا کے ہو مفرور ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے ہجر کی تفسیر ہو گئے ہم لوگ

    تمہارے ہجر کی تفسیر ہو گئے ہم لوگ جو مٹ نہ پائے تو تحریر ہو گئے ہم لوگ وہ جس نے ہم کو تسلی سے پائمال کیا اسی کے پاؤں کی زنجیر ہو گئے ہم لوگ تمہیں جو سوچا تو رشک آیا زندگی پہ ہمیں تمہیں جو دیکھا تو تصویر ہو گئے ہم لوگ ہمارے خواب کی تعبیر مل نہ پائی تو پھر تمہارے خواب کی تعبیر ہو ...

    مزید پڑھیے

    بقا کا اور فنا کا معاملہ ہے حضور

    بقا کا اور فنا کا معاملہ ہے حضور چراغ اور ہوا کا معاملہ ہے حضور میں اس کو مانوں نہ مانوں مجھے ملے نہ ملے یہ میرا اور خدا کا معاملہ ہے حضور یہ میری تجھ سے محبت اگر خطا ہے تو پھر یہاں پہ حسن خطا کا معاملہ ہے حضور یہ طے ہوا بھی اگر ہوگا نوک نیزہ پر یہ ایک کرب و بلا کا معاملہ ہے ...

    مزید پڑھیے

    اک لڑکی کے رخ پر کیا بے زاری ہے

    اک لڑکی کے رخ پر کیا بے زاری ہے پھولوں کو بھی کھلنے میں دشواری ہے عشق میں جب بھی کوئی شخص اجڑتا ہے لگتا ہے اب اگلی میری باری ہے اس سے پوچھو خوابوں کا اب کیا ہوگا دن میں جس نے مجھ پر نیند اتاری ہے مرشد بس میں خود سے نفرت کرتا ہوں مرشد مجھ کو سوچنے کی بیماری ہے ڈوب رہے ہیں لوگ ...

    مزید پڑھیے