امت بجاج کی غزل

    شکستہ دل سجایا جا رہا ہے

    شکستہ دل سجایا جا رہا ہے لہو سے گل بنایا جا رہا ہے ہے سیلی مٹی کی خوشبو فضا میں ہمارا دل جلایا جا رہا ہے نہیں رہنا مجھے اپنوں کے دل میں بڑا بھاری کرایہ جا رہا ہے محبت کو ہم اپنا فرض سمجھے ہمیں فرضی بتایا جا رہا ہے خدائے عشق کا معیار الگ تھا سو خود کو پھر بنایا جا رہا ہے ملے تھے ...

    مزید پڑھیے

    یہ ان کی آنکھوں میں اکثر دکھائی دیتا ہے

    یہ ان کی آنکھوں میں اکثر دکھائی دیتا ہے کہ ہم کو آپ سے بہتر دکھائی دیتا ہے عجیب ہیں مری آنکھیں اسی کو ڈھونڈھتی ہیں جو بند آنکھوں سے بہتر دکھائی دیتا ہے جسے نکال کے لائے تھے روشنی میں ہم اب اس کا سایہ بھی ہم پر دکھائی دیتا ہے چھپے گا کیوں کوئی اپنی بنائی دنیا سے دکھائی دیتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    کہانی عشق کی یعنی یہی ہے

    کہانی عشق کی یعنی یہی ہے یہی ہے آگ اور پانی یہی ہے میں کرتا آیا ہوں بس تیرے من کی مجھے لگتا تھا من معنی یہی ہے وہ منظر خوش ہوں جس سے سارے ناظر بدل جاتا ہے حیرانی یہی ہے ترے رخ سے نہیں ہٹتے کسی طور نگاہوں کی نگہبانی یہی ہے بہت مشکل تھا اس کو بھول جانا میں مشکل میں ہوں آسانی یہی ...

    مزید پڑھیے

    نہ زمین تھی ہماری نہ ہی آسماں ہمارا

    نہ زمین تھی ہماری نہ ہی آسماں ہمارا ملے آپ جب ہوا ہے یہ جہاں جہاں ہمارا بڑے حق سے میرے دل پہ وہ ہتھیلی رکھ کے بولے کہ جہاں جہاں سے دھڑکا یہ وہاں وہاں ہمارا اسے شک تھا ہر پل اس کو یہ جہاں پرکھ رہا ہے اسی کشمکش میں لیتا رہا امتحاں ہمارا جو زباں کھلے تو رشتوں کی لگام چھوٹتی ہے جسے ...

    مزید پڑھیے

    کس کو کس کا ساتھ نبھانا ہوتا ہے

    کس کو کس کا ساتھ نبھانا ہوتا ہے وقت کی رو کا صرف بہانا ہوتا ہے پہلے ایک تجسس بنتا ہے ہم کو پھر حالات کا تانا بانا ہوتا ہے میں بچوں کی باتیں غور سے سنتا ہوں ان باتوں سے ذہن سیانا ہوتا ہے دھڑکن تو بس سینے کا دل رکھتی ہے دل کا کوئی اور ٹھکانا ہوتا ہے ایک حقیقت کی بس ایک جھلک کے ...

    مزید پڑھیے

    کیا کوئی سمجھے مرے حالات جب کہتا ہوں میں

    کیا کوئی سمجھے مرے حالات جب کہتا ہوں میں اک مسلسل روشنی کے سائے میں رہتا ہوں میں جب ہوا چلتی ہے اڑتا ہوں مخالف سمت میں اور جب تھم جائے تب اپنی طرف بہتا ہوں میں تیرے میرے لہجے کا یہ فرق کتنا صاف ہے تو مجھے کہتی ہے تو اور میں تجھے کہتا ہوں میں آپ سے میں خوش ہوں تو یہ آپ پر احسان ...

    مزید پڑھیے

    ہم پیاس کے ماروں کا اس طرح گزارا ہے

    ہم پیاس کے ماروں کا اس طرح گزارا ہے آنکھوں میں ندی لیکن ہاتھوں میں کنارہ ہے دو چار قدم چل کر دو چار گھڑی رکنا منزل بھی تمہاری ہے رستہ بھی تمہارا ہے پلکوں کے نشیمن سے ہونٹوں کے گلستاں تک کچھ حسن تمہارا ہے کچھ عشق ہمارا ہے پھولوں کے مہکنے کا کوئی تو سبب ہوگا یا زلف پریشاں ہے یا ...

    مزید پڑھیے

    اک خواب مسلسل تھا کہ کھلتا ہی نہیں تھا

    اک خواب مسلسل تھا کہ کھلتا ہی نہیں تھا کیا پیڑ تھا جس کا کوئی سایہ ہی نہیں تھا وہ درد اٹھا آج کہ دل بیٹھ رہا ہے کشتی ہوئی تیار تو دریا ہی نہیں تھا ماتھے پر شکن کوئی نہ احساس ندامت وہ کٹتے سروں کو کبھی گنتا ہی نہیں تھا اب جان پے بن آئی تو احساس ہوا ہے جو دیکھ رہے تھے وہ تماشا ہی ...

    مزید پڑھیے

    نہ کھونا اور نہ پانا چاہیے تھا

    نہ کھونا اور نہ پانا چاہیے تھا مجھے کچھ درمیانہ چاہیے تھا مرے آگے تھے دنیا کے سوالات تمہیں ہی آگے آنا چاہیے تھا ملے بے باک جیسے کچھ نہیں ہو ذرا سا ہچکچانا چاہیے تھا غزل میں کہہ چکا تھا جب تم آئے تمہیں مطلع میں آنا چاہیے تھا سمے کے ساتھ بھر جاتا ہے ہر زخم سمے سے بھاگ جانا چاہیے ...

    مزید پڑھیے

    گفتگو ایک پل رکی بھی نہیں

    گفتگو ایک پل رکی بھی نہیں بات کرنی تھی جو ہوئی بھی نہیں ایسے دیکھو تو سب ادھورا ہے ویسے دیکھو تو کچھ کمی بھی نہیں ہم بجھائیں گے ہم بجھائیں گے آگ جو ٹھیک سے لگی بھی نہیں مجھ سے اک شکوہ ہے زمانے کو چال پوچھی بھی اور چلی بھی نہیں ربط ٹوٹا تو ٹوٹ جانے دیا جسم کے ساتھ روح تھی بھی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2