امت بجاج کی غزل

    وہی سفر جو پس کارواں نہیں ہوتا

    وہی سفر جو پس کارواں نہیں ہوتا مرا سفر ہے کبھی رائیگاں نہیں ہوتا میں چاہتا ہوں کہ ارمان دسترس میں رہیں مجھے پتا ہے کہ بام آسماں نہیں ہوتا ہزار چیخوں میں سنتا ہوں اس کی خاموشی کوئی بھی زخم کبھی بے زباں نہیں ہوتا اگر وہ دریا ترے شہر سے گزرتا نہیں رواں تو ہوتا پر اتنا رواں نہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2