کس کو کس کا ساتھ نبھانا ہوتا ہے

کس کو کس کا ساتھ نبھانا ہوتا ہے
وقت کی رو کا صرف بہانا ہوتا ہے


پہلے ایک تجسس بنتا ہے ہم کو
پھر حالات کا تانا بانا ہوتا ہے


میں بچوں کی باتیں غور سے سنتا ہوں
ان باتوں سے ذہن سیانا ہوتا ہے


دھڑکن تو بس سینے کا دل رکھتی ہے
دل کا کوئی اور ٹھکانا ہوتا ہے


ایک حقیقت کی بس ایک جھلک کے لیے
کتنے خوابوں کو ٹکرانا ہوتا ہے


ہم جل کر اطراف کو روشن کرتے ہیں
ان کو بس کھڑکی تک آنا ہوتا ہے