Amir Mausavi

عامر موسوی

اپنے نوحوں اور کربلا کے تناظر میں لکھی گئی نظموں اور قطعات کے لیے جانے جاتے ہیں

A poet known for his nauhas and poems on the Karbala

عامر موسوی کی غزل

    یہ مانا کہ ہستی نہیں جاودانی

    یہ مانا کہ ہستی نہیں جاودانی محبت ہے لیکن مری غیر فانی زباں کھل نہ پائی تو دل کی کہانی سناتے رہے آنسوؤں کی زبانی مرے اشک دامن سے اپنے نہ پونچھو تھمے گی نہ اشکوں کی پھر یہ روانی شکایت نہیں ہے بھلا دے اگر تو نہ آ یاد مجھ کو بڑی مہربانی دل زار کی تو نے فریاد آخر نہ مانی مری بات تو ...

    مزید پڑھیے

    آپ کی نظر عنایت ہو گئی

    آپ کی نظر عنایت ہو گئی زندگی مرہون منت ہو گئی مل گئے دو دل محبت ہو گئی بات بس اتنی قیامت ہو گئی کیوں فزوں تر آج وحشت ہو گئی کیا کسی منزل سے قربت ہو گئی آپ ہم پر ملتفت کیا ہو گئے ہم سے دنیا کو عداوت ہو گئی ہو گئے کیا کیا فسانے سر بلند سرنگوں ساری حقیقت ہو گئی آپ نے غم دے دیا کیا ...

    مزید پڑھیے

    خاکساروں کے فن کرارے ہیں

    خاکساروں کے فن کرارے ہیں خاک اوڑھے ہوئے شرارے ہیں آدمی یہ بھی وہ بھی سارے ہیں نت نئے رنگ روپ دھارے ہیں کیوں نہ خودبیں ہوں ماہ پارے ہیں پیار کرتے نہیں جو پیارے ہیں مٹ گئے جو وفا کی راہوں میں کتنے انمٹ نشاں ابھارے ہیں کس سے شکوہ ہو بے وفائی کا ہم تو اپنی وفا کے مارے ہیں یاس ہی ...

    مزید پڑھیے

    اعتبار شوق اک دھوکا سہی

    اعتبار شوق اک دھوکا سہی اعتبار شوق پر ہے زندگی سونی یادو تم سے پہلو ہے بسا سونی یادو تم سے کیا پہلو تہی دل ہوا چھلنی تو نغمے چھن پڑے بانس میں روزن پڑے تو بانسری بے کسی میں بھی بڑا کس بل ہے دوست موت کیا ہے زیست کو ٹھکرا کے جی ہم خدا بھی مان لیں گے آپ کو آپ پہلے ہو تو جائیں ...

    مزید پڑھیے

    ہم کنارا کئے کناروں سے

    ہم کنارا کئے کناروں سے کھیلا کرتے ہیں منجدھاروں سے ہم گزرتے ہیں کھیلتے ہنستے شعلہ زاروں سے خارزاروں سے نام پاتے ہیں ناصح بے نام ہم سے بدنام بادہ خواروں سے تف بہ مطلب براری یاراں اف یہ اطوار خاکساروں سے جن کے دل میں گلوں کی چاہت ہے پہلے وہ سرخ رو ہوں خاروں سے دل کی راہوں میں ...

    مزید پڑھیے

    کوئی منجدھار نہ دھارا ہے خدا خیر کرے

    کوئی منجدھار نہ دھارا ہے خدا خیر کرے آج کیوں پاس کنارا ہے خدا خیر کرے پھر نشیمن کو سنوارا ہے خدا خیر کرے برق کی آنکھ کا تارا ہے خدا خیر کرے دیکھیں لوٹ آتی ہے آواز کہ ملتا ہے جواب دل نے پھر تجھ کو پکارا ہے خدا خیر کرے ہوش پانے کا نہیں دل کہ جو پانی مانگے زلف شب رنگ کا مارا ہے خدا ...

    مزید پڑھیے

    لٹ جائے چمن گل کا تبسم نہیں بکتا

    لٹ جائے چمن گل کا تبسم نہیں بکتا سو دام ہوں بلبل کا ترنم نہیں بکتا بک جاتا ہے زردار کی الفت کا تیقن نادار کی چاہت کا توہم نہیں بکتا بڑھتی ہے بڑھے گرمئ بازار ہوس کی لب بکتے ہیں اے دوست تبسم نہیں بکتا لب سی دو زباں کھینچ دو سولی پہ چڑھا دو حق گو کا زمانے میں تکلم نہیں بکتا حالات ...

    مزید پڑھیے

    دن کو کہہ دیں رات ہم سمجھے نہیں

    دن کو کہہ دیں رات ہم سمجھے نہیں آپ کی یہ بات ہم سمجھے نہیں ہم کہ اک رہن قفس بسمل نفس آسماں ہیں سات ہم سمجھے نہیں کیا سمجھ میں آئے ذات ماسوا ما سوائے ذات ہم سمجھے نہیں عشق سے باز آتے ہم دیوانے کیا تھی سمجھ کی بات ہم سمجھے نہیں الغرض ہے زیست مرہون اجل غایت غایات ہم سمجھے ...

    مزید پڑھیے

    کرب در پردۂ طرب ہے ابھی

    کرب در پردۂ طرب ہے ابھی مسکراہٹ بھی زیر لب ہے ابھی ہیں پریشاں حیات کے گیسو نہ کرو ذکر صبح شب ہے ابھی مل تو سکتا ہے آدمی میں خدا آدمی آدمی ہی کب ہے ابھی لاکھ سمجھوتے حال سے کیجئے تھی غضب یاد اک غضب ہے ابھی کس قدر کامیاب ہے انساں بھوک ہی موت کا سبب ہے ابھی زندگی تشنگی میں تھی ...

    مزید پڑھیے