آپ کی نظر عنایت ہو گئی

آپ کی نظر عنایت ہو گئی
زندگی مرہون منت ہو گئی


مل گئے دو دل محبت ہو گئی
بات بس اتنی قیامت ہو گئی


کیوں فزوں تر آج وحشت ہو گئی
کیا کسی منزل سے قربت ہو گئی


آپ ہم پر ملتفت کیا ہو گئے
ہم سے دنیا کو عداوت ہو گئی


ہو گئے کیا کیا فسانے سر بلند
سرنگوں ساری حقیقت ہو گئی


آپ نے غم دے دیا کیا کم دیا
چار دن جینے کی صورت ہو گئی


نام ان کا جب زباں پر آ گیا
یوں بھی گویا اک عبادت ہو گئی


ہو گئی جب بھی جہالت مقتدر
در بدر عامرؔ فراست ہو گئی