آلوک یادو کی غزل

    ہر ایک ذہن میں سارا حساب رہتا ہے

    ہر ایک ذہن میں سارا حساب رہتا ہے سوال سننے سے پہلے جواب رہتا ہے وہ ایک موڑ جہاں ایک دن لٹا تھا میں وہیں مرا دل خانہ خراب رہتا ہے ہوا کے دم پہ ہے جب زندگی کا دار و مدار تو کیوں غرور تجھے اے حباب رہتا ہے چلے گی چال کوئی گردش فلک شاید کئی دنوں سے بڑا اضطراب رہتا ہے وہ جھولی کیسے ...

    مزید پڑھیے

    یہ راستے یہ نظارے بہار کا عالم

    یہ راستے یہ نظارے بہار کا عالم ترے بغیر دل بے قرار کا عالم دھڑک اٹھے ہے ترا ذکر بھی اگر آئے یہ مرے دل پہ ترے اختیار کا عالم تجھے خیال بھی آئے نہ دور جانے کا جو دیکھ لے تو مرے انتظار کا عالم حسد نہ ہو جو رقیبوں کے ساتھ بھی دیکھوں تری وفا پہ مرے اعتبار کا عالم کبھی تو آئے رلانے ...

    مزید پڑھیے

    مری قربتوں کی خاطر یوں ہی بے قرار ہوتا

    مری قربتوں کی خاطر یوں ہی بے قرار ہوتا جو مری طرح اسے بھی کہیں مجھ سے پیار ہوتا نہ وہ اس طرح بدلتے نہ نگاہ پھیر لیتے جو نہ بے بسی کا میری انہیں اعتبار ہوتا وہ کچھ ایسے ڈھلتا مجھ میں کہ غم اس کے میرے ہوتے وہ جو سوگوار ہوتا تو میں اشک بار ہوتا مجھے چین لینے دیتی کہاں انقلابی ...

    مزید پڑھیے

    بعض خط پر اثر بھی ہوتے ہیں

    بعض خط پر اثر بھی ہوتے ہیں نامہ بر چارہ گر بھی ہوتے ہیں حسن کی دل کشی پہ ناز نہ کر آئنے بد نظر بھی ہوتے ہیں تم ہوئے ہم سفر تو یہ جانا راستے مختصر بھی ہوتے ہیں جان دینے میں سر بلندی ہے پیار کا مول سر بھی ہوتے ہیں اک ہمیں منتظر نہیں آلوکؔ منتظر بام و در بھی ہوتے ہیں

    مزید پڑھیے

    جو بھی سوکھے گل کتابوں میں ملے اچھے لگے

    جو بھی سوکھے گل کتابوں میں ملے اچھے لگے ہوں وہ لمحہ یا بشر چھوٹے ہوئے اچھے لگے برگ و گل پہ تو ہمیں شبنم بڑی اچھی لگی اشک لیکن کب ترے رخسار پہ اچھے لگے دل کشی تھی انسیت تھی یا محبت یا جنون سب مراحل تجھ سے جو منسوب تھے اچھے لگے کاغذی کشتی کا رشتہ خوب ہے آلوکؔ سے جھوٹھے جتنے بھی ...

    مزید پڑھیے

    مرا رام ہے تو رحیم ہے

    مرا رام ہے تو رحیم ہے تو ازل سے دل میں مقیم ہے مجھے کیا غرض ہے جہاں سے اب مرا شیام ہے تو ندیم ہے ترے ہاتھ میں مری نبض ہے تو ہی دے دوا تو حکیم ہے تری رحمتوں کا حساب کیا تو ہی شیو ہے میرا کریم ہے تو یہاں بھی ہے تو وہاں بھی ہے تو اننت ہے تو اسیم ہے

    مزید پڑھیے

    بہاروں کے نئے موسم بلاتے رہ گئے

    بہاروں کے نئے موسم بلاتے رہ گئے نظر میں تو رہا ہم جاتے جاتے رہ گئے دیوانہ ایک دل کی بات کہہ کر چل دیا مہذب لوگ سارے کسمساتے رہ گئے کسی نے حال پوچھا تھا بس اتنی بات تھی مری آنکھوں میں آنسو آتے آتے رہ گئے بہت چرچے تھے جس در کی سخاوت کے یہاں وہ اوروں پر کھلا ہم سر جھکاتے رہ گئے وہ ...

    مزید پڑھیے

    فیصلہ ممکن ہے یوں منصف اگر عادل نہ ہو

    فیصلہ ممکن ہے یوں منصف اگر عادل نہ ہو قتل تو ہوتے رہیں ثابت کوئی قاتل نہ ہو مشکلیں آساں نہ ہوں میری تو مجھ کو غم نہیں پر جو ہے آساں کم از کم وہ تو اب مشکل نہ ہو دفن ہیں دفتر کی فائل میں ہزاروں مسئلے ایسا لگتا ہے کہ جیسے قبر ہو فائل نہ ہو ختم ہونے کو سفر ہے ساتھ چھوٹا جائے ہے چاہتا ...

    مزید پڑھیے

    یہاں ہو رہیں ہیں وہاں ہو رہیں ہیں

    یہاں ہو رہیں ہیں وہاں ہو رہیں ہیں نہاں تھیں جو باتیں عیاں ہو رہیں ہیں ارادے ہمارے دعائیں تمہاری ہوائیں ہی خود بادباں ہو رہیں ہیں لٹائی کسی نے جوانی وطن پہ دشائیں بھی شہنائیاں ہو رہیں ہیں کئی آسماں آ گرے ہیں زمیں پر زمینیں کئی آسماں ہو رہیں ہیں رقیبوں تلک کیسے پہنچی وہ ...

    مزید پڑھیے

    بھٹکا کروں گا کب تک راہوں میں تیری آ کر

    بھٹکا کروں گا کب تک راہوں میں تیری آ کر تجھ کو بھلا سکوں میں میرے لیے دعا کر کب تک یہ تیری حسرت کب تک یہ میری وحشت ان ساری بندشوں سے مجھ کو کبھی رہا کر ایک عمر سے تجھے میں بے عذر پی رہا ہوں تو بھی تو پیاس میری اے جام پی لیا کر کل رات زندگی یہ مجھ سے تڑپ کے بولی کچھ دیر کو تو ہو کر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3