مرا رام ہے تو رحیم ہے
مرا رام ہے تو رحیم ہے
تو ازل سے دل میں مقیم ہے
مجھے کیا غرض ہے جہاں سے اب
مرا شیام ہے تو ندیم ہے
ترے ہاتھ میں مری نبض ہے
تو ہی دے دوا تو حکیم ہے
تری رحمتوں کا حساب کیا
تو ہی شیو ہے میرا کریم ہے
تو یہاں بھی ہے تو وہاں بھی ہے
تو اننت ہے تو اسیم ہے