آلوک یادو کی غزل

    لاؤں میں کہاں سے بھلا انداز بیاں اور

    لاؤں میں کہاں سے بھلا انداز بیاں اور منصف کی زباں اور ہے اور میری زباں اور یہ درد سمجھتا نہیں آداب زمانہ کوشش ہو چھپانے کی تو ہوتا ہے عیاں اور قسمت کا لکھا مان لے تھوڑے سے زیاں کو جائے گا عدالت میں تو پائے گا زیاں اور تفصیل بیاں کرتا ہے کیوں اپنے عمل کی اس طرح تو ہر شخص پہ گزرے ...

    مزید پڑھیے

    بھرے جو زخم تو داغوں سے کیوں الجھیں؟

    بھرے جو زخم تو داغوں سے کیوں الجھیں؟ گئی جو بیت ان باتوں سے کیوں الجھیں؟ اٹھا کر طاق پہ رکھ دیں سبھی یادیں نہیں جو تو تری یادوں سے کیوں الجھیں؟ خدا موجود ہے جو ہر جگہ تو پھر عقیدت کیش بت خانوں سے کیوں الجھیں؟ یہ مانا تھی بڑی کالی شب فرقت سحر جب ہو گئی راتوں سے کیوں ...

    مزید پڑھیے

    حصار عاشقی میں وجد کی حالت میں رہتا ہوں

    حصار عاشقی میں وجد کی حالت میں رہتا ہوں بہاریں مجھ میں خیمہ زن ہیں میں راحت میں رہتا ہوں کبھی مصروف تھا میں آج کل فرصت میں رہتا ہوں اکیلا ہوں سو اپنی ذات کی وسعت میں رہتا ہوں جو تو نے آگ بخشی ہے اسی میں جل رہا ہوں میں ہے تیرے قرب کی چاہت اسی چاہت میں رہتا ہوں نہ کچھ پانے کی حسرت ...

    مزید پڑھیے

    کھلا ہے زیست کا اک خوش نما ورق پھر سے

    کھلا ہے زیست کا اک خوش نما ورق پھر سے ہوائے شوق نے کی ہے یہاں پہ دق پھر سے پکارتا ہے مجھے کون میرے ماضی سے کہ آج رخ پہ مرے چھا گئی شفق پھر سے خفا خفا سے ہیں آخر جناب ناصح کیوں کسی نے کر دیا کیا آج ذکر حق پھر سے کسی سے روٹھ گئے یا کسی کا دل توڑا جبیں پہ آ گیا کیوں آپ کی عرق پھر ...

    مزید پڑھیے

    سراپا ترا کیا قیامت نہیں ہے؟

    سراپا ترا کیا قیامت نہیں ہے؟ ادھر حشر سی دل کی حالت نہیں ہے محبت مری کیا عبادت نہیں ہے وہ اک نور ہے جس کی صورت نہیں ہے ترے ان لبوں کو میں تشبیہ کیا دوں؟ کہ پھولوں میں ایسی نزاکت نہیں ہے ہے چاہت کہوں روپ تیرا غزل میں مگر مجھ میں حسن خطابت نہیں ہے بیاں ہو رہی ہے جو آنکھوں سے ...

    مزید پڑھیے

    سیاسی راہ میں اندیشۂ لغزش بہت ہے

    سیاسی راہ میں اندیشۂ لغزش بہت ہے تجھے برباد کرنے کو تری خواہش بہت ہے ادا کاری ریا کاری فریب و مکر سیکھو سیاست میں انہیں اوصاف سے پرسش بہت ہے یہ دلی ہے دلالوں کی یہاں سب کام ہوں گے تمہاری جیب ہو بھاری تو آسائش بہت ہے کبھی جو پوچھ لیتے ہو ہمارا حال ہم سے تمہارے دل میں یہ تھوڑی ...

    مزید پڑھیے

    سبز ہے پیرہن چاند کا آج پھر

    سبز ہے پیرہن چاند کا آج پھر رنگ رخسار ہے سرخ سا آج پھر کر گئی کام تیری ادا آج پھر صحن گل نے کہا مرحبا آج پھر تیرے پیکر کو چھو کر چلی آئی ہے مرمریں ہے بدن رات کا آج پھر لے کے آغوش میں چاند کو آسماں منہ زمیں کو چڑھاتا رہا آج پھر یاد چندن ونوں سے گزرتی رہی من میں صندل مہکتا رہا آج ...

    مزید پڑھیے

    اک ذرا سی چاہ میں جس روز بک جاتا ہوں میں

    اک ذرا سی چاہ میں جس روز بک جاتا ہوں میں آئنہ کے سامنے اس دن نہیں آتا ہوں میں رنج غم اس سے چھپاتا ہوں میں اپنے لاکھ پر پڑھ ہی لیتا ہے وہ چہرہ پھر بھی جھٹلاتا ہوں میں قرض کیا لایا میں خوشیاں زندگی سے ایک دن روز کرتی ہے تقاضہ اور جھنجھلاتا ہوں میں حوصلہ تو دیکھیے میرا غزل کی کھوج ...

    مزید پڑھیے

    رقابت کیوں ہے تم کو آسماں سے

    رقابت کیوں ہے تم کو آسماں سے ذرا پوچھو وہ خوش ہے چاند پا کے؟ ہزاروں خامیاں تم کو ملیں گی جو دیکھو گے اسے تم پاس جا کے ملن کی رت میں جو وعدے کرو گے جدائی میں وہی ہوں گے سہارے کہیں یادوں کی شدت بڑھ نہ جائے ہمارے چارہ سازوں کی دوا سے

    مزید پڑھیے

    گلوں کی گر عنایت ہو گئی تو

    گلوں کی گر عنایت ہو گئی تو انہیں ہم سے محبت ہو گئی تو ہمیں کیوں سونپتا ہے دولت حسن امانت میں خیانت ہو گئی تو کسی کی بیکسی پہ ہنسنے والے تری بھی ایسی حالت ہو گئی تو مجھے تو مجھ سے بڑھ کر چاہتا ہے مری خود سے عداوت ہو گئی تو نہ لگ ہونٹھوں سے سگریٹ کی طرح تو اگر مجھ کو تری لت ہو گئی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3