بہاروں کے نئے موسم بلاتے رہ گئے

بہاروں کے نئے موسم بلاتے رہ گئے
نظر میں تو رہا ہم جاتے جاتے رہ گئے


دیوانہ ایک دل کی بات کہہ کر چل دیا
مہذب لوگ سارے کسمساتے رہ گئے


کسی نے حال پوچھا تھا بس اتنی بات تھی
مری آنکھوں میں آنسو آتے آتے رہ گئے


بہت چرچے تھے جس در کی سخاوت کے یہاں
وہ اوروں پر کھلا ہم سر جھکاتے رہ گئے


وہ پہلے مسکرائے پھر لیا پہلو بدل
ہمیں نادان تھے بس مسکراتے رہ گئے