Ali Raza Razi

علی رضا رضی

علی رضا رضی کی غزل

    بھلا کشکول کے آگے یہ کاسہ کون کرتا ہے

    بھلا کشکول کے آگے یہ کاسہ کون کرتا ہے ہو دل اپنا تو پھر دوجے کی آشا کون کرتا ہے یہاں ہم ہیں بھرے بیٹھے وہاں ان کو بھی غصہ ہے چلو پھر دیکھتے ہیں اب تماشا کون کرتا ہے تمہارا پیار ہے نہ جو سنو رتی برابر ہے یہ خود ہی دیکھ لو تولے کو ماشا کون کرتا ہے سنا ہے دونوں ہی اک دوسرے سے پیار ...

    مزید پڑھیے

    کبھی صدیوں کو لمحہ مارتا ہے

    کبھی صدیوں کو لمحہ مارتا ہے کبھی دریا کو قطرہ مارتا ہے کہیں پر ایک کو مجمعے نے مارا کہیں مجمعے کو تنہا مارتا ہے میں یہ فہم و فراست بیچ تو دوں مجھے دل کا کٹہرا مارتا ہے حوالے جب سے تیرے دل کیا ہے اسے تیرا حوالہ مارتا ہے تجھے گھر سے بھگا سکتا ہوں تیرے مگر بہنوں کا چہرہ مارتا ...

    مزید پڑھیے

    میں پیٹ سے اپنے خود ہی کپڑا اٹھا رہا ہوں بتا رہا ہوں

    میں پیٹ سے اپنے خود ہی کپڑا اٹھا رہا ہوں بتا رہا ہوں میں اپنے بچوں کو آج بھوکا سلا رہا ہوں بتا رہا ہوں بساط سے بڑھ کے خرچ خود کو کیا ہے میں نے مری خطا ہے اور اب میں چادر سے پاؤں اپنے چھپا رہا ہوں بتا رہا ہوں انا کو اپنی میں اپنے ہاتھوں سے ہار دوں گا یا مار دوں گا غرور کو اپنے خاک ...

    مزید پڑھیے

    لب جو دیکھے تشنگی تڑپا گئی

    لب جو دیکھے تشنگی تڑپا گئی پھر نگاہ ناز ہم کو کھا گئی ہم ابھی آنکھوں سے لب تک آئے تھے بات اتنی تھی کہ وہ شرما گئی تھا اگر پتھر کا میرا دل تو پھر تیری قربت کیوں اسے پگھلا گئی اس نے آنکھوں سے دھماکہ کر دیا دل پہ دہشت گرد لڑکی چھا گئی تھا ابھی پہلی محبت کا خمار ایک پھر جام شہادت پا ...

    مزید پڑھیے

    ترے ہاتھوں میں جب ہو ہاتھ تو ہمزور لگتا ہے

    ترے ہاتھوں میں جب ہو ہاتھ تو ہمزور لگتا ہے مگر جب ساتھ چلنا ہو مرا کیوں زور لگتا ہے محبت کے مذاہب میں سنو دونوں ہی کافر ہیں ترا ایماں مجھے میرا تجھے کمزور لگتا ہے اثر کچھ حادثوں کا یوں پڑا میری سماعت پر کسی کا دھیما لہجہ بھی مجھے اب شور لگتا ہے سنو انسان جو انسانیت سے دور رہتا ...

    مزید پڑھیے

    جو دونوں میں جدائی مرحلہ ہے

    جو دونوں میں جدائی مرحلہ ہے یہی وہ انتہائی مرحلہ ہے تمہاری انتہا دیکھی تو سمجھا یہ میرا ابتدائی مرحلہ ہے اٹھا کر انگلیاں سب ہنس رہے ہیں سمجھ لو جگ ہنسائی مرحلہ ہے بتا دو دودھ کا کوئی دھلا ہے یہاں اب پارسائی مرحلہ ہے یہ مٹھی بھر ہی لشکر سے لڑیں گے کہ پھر سے کربلائی مرحلہ ...

    مزید پڑھیے

    دلوں میں گھر بنانا آ گیا ہے

    دلوں میں گھر بنانا آ گیا ہے تمہیں ملنا ملانا آ گیا ہے گئے ہو سیکھ منہ پہ جھوٹ کہنا تمہیں اب سچ چھپانا آ گیا ہے تمہارے منہ میں یہ شہرت کی ہڈی تمہیں بھی دم ہلانا آ گیا ہے سنا ہے شعر کہنے لگ پڑے ہو تمہیں مصرع لگانا آ گیا ہے پرانی اک غزل کا شعر پڑھ کر تمہیں محفل اٹھانا آ گیا ...

    مزید پڑھیے

    میرے پیڑ کے سارے پتے سوکھے ہیں

    میرے پیڑ کے سارے پتے سوکھے ہیں اک اک کر کے ڈالی سے سب ٹوٹے ہیں رو لیتے ہیں چھپ کر سامنے ہنستے ہیں میرے گھر میں سارے کتنے جھوٹے ہیں سر پہ چھت نہ باپ کا سایہ اور شکم اس پہ قہر کہ اپنے ہم سے روٹھے ہیں جلدی جسم کی بھوک مٹا لو اے صاحب گھر پر میرے سارے بچے بھوکے ہیں خالی پیٹ تھا دودھ ...

    مزید پڑھیے