دلوں میں گھر بنانا آ گیا ہے

دلوں میں گھر بنانا آ گیا ہے
تمہیں ملنا ملانا آ گیا ہے


گئے ہو سیکھ منہ پہ جھوٹ کہنا
تمہیں اب سچ چھپانا آ گیا ہے


تمہارے منہ میں یہ شہرت کی ہڈی
تمہیں بھی دم ہلانا آ گیا ہے


سنا ہے شعر کہنے لگ پڑے ہو
تمہیں مصرع لگانا آ گیا ہے


پرانی اک غزل کا شعر پڑھ کر
تمہیں محفل اٹھانا آ گیا ہے


نہیں سچ کی کوئی وقعت یہاں پر
خدایا کیا زمانہ آ گیا ہے


جو اپنے فرض سے غافل رہے تھے
انہیں اب حق جتانا آ گیا ہے


تمہاری مسکراہٹ کہہ رہی ہے
تمہیں بھی غم چھپانا آ گیا ہے


اٹھانی آ گئی دیوار تم کو
ہمیں بھی در بنانا آ گیا ہے


مرے لب پر دعا ہے رب زدنی
خزانہ غائبانہ آ گیا ہے


رضیؔ جی بھاڑ میں جائے محبت
ہمیں اب دل جلانا آ گیا ہے