ترے ہاتھوں میں جب ہو ہاتھ تو ہمزور لگتا ہے

ترے ہاتھوں میں جب ہو ہاتھ تو ہمزور لگتا ہے
مگر جب ساتھ چلنا ہو مرا کیوں زور لگتا ہے


محبت کے مذاہب میں سنو دونوں ہی کافر ہیں
ترا ایماں مجھے میرا تجھے کمزور لگتا ہے


اثر کچھ حادثوں کا یوں پڑا میری سماعت پر
کسی کا دھیما لہجہ بھی مجھے اب شور لگتا ہے


سنو انسان جو انسانیت سے دور رہتا ہو
مجھے انساں نہیں لگتا وہ آدم خور لگتا ہے


ہمارے دو دلوں کے درمیاں سرحد ہے نفرت کی
وگرنہ ساتھ امرتسر ہی کے لاہور لگتا ہے


یہ جس شہرت کو تم عزت گنوا کر معتبر سمجھے
کہ عزت کو کمانے میں سنو اک دور لگتا ہے


غزل ساری ہی تیری ٹھیک ہے اپنی جگہ لیکن
مجھے مطلع کا ثانی بس ذرا کمزور لگتا ہے


ہنر ہے آپ کا دل جیت لینا جھوٹی باتوں سے
رضیؔ سچی سناتا ہے تبھی منہ زور لگتا ہے