میرے پیڑ کے سارے پتے سوکھے ہیں

میرے پیڑ کے سارے پتے سوکھے ہیں
اک اک کر کے ڈالی سے سب ٹوٹے ہیں


رو لیتے ہیں چھپ کر سامنے ہنستے ہیں
میرے گھر میں سارے کتنے جھوٹے ہیں


سر پہ چھت نہ باپ کا سایہ اور شکم
اس پہ قہر کہ اپنے ہم سے روٹھے ہیں


جلدی جسم کی بھوک مٹا لو اے صاحب
گھر پر میرے سارے بچے بھوکے ہیں


خالی پیٹ تھا دودھ پلایا بچے کو
ننھے پیٹ پہ ضبط کے دامن چھوٹے ہیں


خون جگر سے پیاس بجھائی لوگوں کی
ان آنکھوں سے لہو کے چشمے پھوٹے ہیں


تیرا دیا ہی نام ترے پر نہیں دیا
جتنے بڑے ہیں دل کے بڑے ہی چھوٹے ہیں