بھلا کشکول کے آگے یہ کاسہ کون کرتا ہے

بھلا کشکول کے آگے یہ کاسہ کون کرتا ہے
ہو دل اپنا تو پھر دوجے کی آشا کون کرتا ہے


یہاں ہم ہیں بھرے بیٹھے وہاں ان کو بھی غصہ ہے
چلو پھر دیکھتے ہیں اب تماشا کون کرتا ہے


تمہارا پیار ہے نہ جو سنو رتی برابر ہے
یہ خود ہی دیکھ لو تولے کو ماشا کون کرتا ہے


سنا ہے دونوں ہی اک دوسرے سے پیار کرتے ہیں
چلو پھر دیکھتے ہیں بے تحاشا کون کرتا ہے


یہ ہم ہی تھے جو سب کچھ بھول کر پھر دل لگا بیٹھے
بھلا سوچو تماشے پر تماشا کون کرتا ہے


کبھی آنکھیں کبھی گیسو کبھی ابرو بناتے ہو
رضیؔ تم جانتے ہو بت تراشا کون کرتا ہے