لب جو دیکھے تشنگی تڑپا گئی
لب جو دیکھے تشنگی تڑپا گئی
پھر نگاہ ناز ہم کو کھا گئی
ہم ابھی آنکھوں سے لب تک آئے تھے
بات اتنی تھی کہ وہ شرما گئی
تھا اگر پتھر کا میرا دل تو پھر
تیری قربت کیوں اسے پگھلا گئی
اس نے آنکھوں سے دھماکہ کر دیا
دل پہ دہشت گرد لڑکی چھا گئی
تھا ابھی پہلی محبت کا خمار
ایک پھر جام شہادت پا گئی
دل کو نہ سر پر چڑھاؤں گا میں اب
یہ محبت اب سمجھ میں آ گئی