Ali Manzoor Hyderabadi

علی منظور حیدرآبادی

حیدر آباد کے معروف شاعر، زندگی کے عام موضوعات پراپنی نظموں کے لیے جانے جاتے ہیں

A well-known poet from Hyderabad, known for his poems on ordinary human situations

علی منظور حیدرآبادی کی غزل

    حسن ان کا اپنے ذوق دید میں پاتا ہوں میں

    حسن ان کا اپنے ذوق دید میں پاتا ہوں میں سامنے ہو کر وہ چھپتے ہیں تڑپ جاتا ہوں میں عشرت جلوہ بھی ہو جائے جہاں حیرت زدہ اے خیال دوست اس منزل پہ گھبراتا ہوں میں دیکھتا ہوں اپنے غم خواروں کی جب بے دردیاں حسن بے پردہ کی رہ رہ کر قسم کھاتا ہوں میں انتظار اس کا ہے کتنا جاں گسل کیونکر ...

    مزید پڑھیے

    عشق صادق جو اسیر طمع خام نہ تھا

    عشق صادق جو اسیر طمع خام نہ تھا سعیٔ ناکام کے غم سے مجھے کچھ کام نہ تھا طور کے لطف خصوصی کی قسم پہلے بھی میرے دل پر اثر جلوہ گہ عام نہ تھا دوست کے حسن توجہ سے نہیں شاداب تک نگہ غم زدہ میں کیا کوئی پیغام نہ تھا حسرت خوں شدہ ہر آن نئی شان میں تھی رنگ جو صبح کو دیکھا وہ سر شام نہ ...

    مزید پڑھیے

    جب اپنے دل پہ اپنا کچھ اختیار دیکھا

    جب اپنے دل پہ اپنا کچھ اختیار دیکھا بیگانہ خو حسیں کو بیگانہ وار دیکھا پیہم تجلیوں کی مجھ میں سکت کہاں تھی نظریں چرا چرا کر سوئے نگار دیکھا آج اپنی بے خودی کو عرفاں کی روشنی میں اس ماہ سیم تن کا آئینہ دار دیکھا تیری عنایتوں سے انجام بیں نظر میں آغاز عشق ہی میں انجام کار ...

    مزید پڑھیے

    پوچھو نہ کچھ ثبوت خرد میں نے کیا دیا

    پوچھو نہ کچھ ثبوت خرد میں نے کیا دیا ایک مست ناز کو دل بے مدعا دیا اب کیا گلہ کروں عدم التفات کا میری نگاہ یاس نے سب کچھ جتا دیا بڑھتے ہوئے شعور میں گم ہو رہا ہوں میں احساس حسن آپ نے اتنا بڑھا دیا دیکھی نہ جب تجلیٔ تکرار آشنا بے رنگیوں کا رنگ خودی نے جما دیا ہے شاد بے دلی پہ تہی ...

    مزید پڑھیے

    حسن کو سمجھتا ہے عشق ہم زباں اپنا

    حسن کو سمجھتا ہے عشق ہم زباں اپنا ہے حقیقت ایسی ہی یا ہے یہ گماں اپنا فاش ہم کریں کیونکر راز مدعا یابی گم حصول مقصد میں حاصل بیاں اپنا کارساز ہے کتنی دید و باز دید اپنی مل گیا صلہ ہم کو بعد امتحاں اپنا لطف رنجش بے جا آج دونوں پاتے ہیں مسکرا رہے ہیں وہ دل ہے شادماں اپنا ان کی دل ...

    مزید پڑھیے

    اک حسیں کو دل دے کر کیا بتائیں کیا پایا

    اک حسیں کو دل دے کر کیا بتائیں کیا پایا لذت فنا چکھی زیست کا مزا پایا منزلوں کی سختی کا غم نہیں خوشی یہ ہے کس ہجوم حسرت میں ہم نے راستہ پایا قدر اس کی پہچانیں آپ یا نہ پہچانیں اپنے دل کو ہم نے تو حسب مدعا پایا بے خودی کی حسرت کیا بے سبب میں کرتا تھا آ کے ہوش میں سمجھا بے خودی میں ...

    مزید پڑھیے

    گم انہیں میں ہوں ان کا دھیان کب نہیں آتا

    گم انہیں میں ہوں ان کا دھیان کب نہیں آتا یاد انہیں بھلانے کا کوئی ڈھب نہیں آتا ضبط گریہ کی تلقیں ختم کر بس اے ہمدم بات بات پر رونا بے سبب نہیں آتا کس پہ جان دیتا ہوں راز ہی میں رہنے دے نام اس دل آرا کا تا بہ لب نہیں آتا کیا کہوں اسے پہلے دیکھتا تھا کس ڈھب سے جو حسیں نظر مجھ کو آہ ...

    مزید پڑھیے

    اے کشمکش الفت جی سخت پریشاں ہے

    اے کشمکش الفت جی سخت پریشاں ہے مرنے کی بھی حسرت ہے جینے کا کا بھی ارماں ہے ساحل سے نہیں لگتی غرقاب نہیں ہوتی کشتی ہے تھپیڑوں میں یہ بھی کوئی طوفاں ہے میں کیا مری الفت کیا تو اور مجھے پوچھے بس اے ستم آرا بس حسرت ہے نہ ارماں ہے یہ موج تبسم کیا ظالم اسے دھو دے گی جو رنگ پشیمانی ...

    مزید پڑھیے

    فرق جب لذت احساس میں پایا نہ گیا

    فرق جب لذت احساس میں پایا نہ گیا درد دیکھا نہ گیا تم کو دکھایا نہ گیا چٹکیاں کون یہ رہ رہ کے لئے جاتا ہے میرے دل میں تو مری جاں کوئی آیا نہ گیا لطف یوں رنجش بے جا کے لئے پہروں تک بے سبب روٹھنے والے کو منایا نہ گیا خواب پر کیف کا منظر بھی نشاط آور تھا دوست کو اس لئے کچھ دیر جگایا ...

    مزید پڑھیے

    جس کے ایماں پر بت کافر ہنسے

    جس کے ایماں پر بت کافر ہنسے اللہ اللہ وہ ہنسے کیونکر ہنسے حسن ماہ و ماہوش سحر آفریں ہائے جادوگر پہ جادوگر ہنسے قلقل مینا دکھائے جب اثر میں ہنسوں ساقی ہنسے ساغر ہنسے کیونکر آتی ہے ہنسی کس کو خبر ان پہ میں حیراں ہوں جو مجھ پر ہنسے اک پتے کی بات کہتا ہوں سنو کوئی ہنس کر روئے یا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2