قضا کے ساتھ چلے زندگی کے بدلے میں
قضا کے ساتھ چلے زندگی کے بدلے میں ملی نہ چھاؤں بھی اہل عمل کو رستے میں جواب شہر خموشاں ہر ایک بستی ہے گلاب کھلتے نہیں اب کسی دریچے میں غم حیات کی پیغمبرانہ الفت کو نہ جانے کب سے بسائے ہوئے ہیں سینے میں پہنچ چکے ہیں یقیں کی حدود میں پھر بھی لرز رہے ہیں قدم ساتھ ساتھ چلنے ...