گیان علی عباس امید 07 ستمبر 2020 شیئر کریں میں کہ صبح ازل جستجوئے بشر میں چلا تھا جستجوئے بشر میں چلا تھا آج تک رات دن صرف چلتا رہا اب جو پہنچا ہوں اس دشت میں تو یہ بوسیدہ قبروں کے مٹتے خطوط مجھ سے کہتے ہیں آگے ان فصیلوں سے کچھ ہی پرے ایک بستی بھی آباد ہے