Alam Khursheed

عالم خورشید

اہم ما بعد جدید شاعر

Prominent Post-Modern poet.

عالم خورشید کی غزل

    ترے خیال کو زنجیر کرتا رہتا ہوں

    ترے خیال کو زنجیر کرتا رہتا ہوں میں اپنے خواب کی تعبیر کرتا رہتا ہوں تمام رنگ ادھورے لگے ترے آگے سو تجھ کو لفظ میں تصویر کرتا رہتا ہوں جو بات دل سے زباں تک سفر نہیں کرتی اسی کو شعر میں تحریر کرتا رہتا ہوں دکھوں کو اپنے چھپاتا ہوں میں دفینوں سا مگر خوشی کو ہمہ گیر کرتا رہتا ...

    مزید پڑھیے

    ہمیشہ دل میں رہتا ہے کبھی گویا نہیں جاتا

    ہمیشہ دل میں رہتا ہے کبھی گویا نہیں جاتا جسے پایا نہیں جاتا اسے کھویا نہیں جاتا کچھ ایسے زخم ہیں جن کو سبھی شاداب لگتے ہیں کچھ ایسے داغ ہیں جن کو کبھی دھویا نہیں جاتا عجب سی گونج اٹھتی در و دیوار سے ہر دم یہ خوابوں کا خرابہ ہے یہاں سویا نہیں جاتا بہت ہنسنے کی عادت کا یہی انجام ...

    مزید پڑھیے

    بس ایک ترے خواب سے انکار نہیں ہے

    بس ایک ترے خواب سے انکار نہیں ہے دل ورنہ کسی شے کا طلب گار نہیں ہے آنکھوں میں حسیں خواب تو ہیں آج بھی لیکن تعبیر سے اب کوئی سروکار نہیں ہے لہروں سے ابھی تک ہے وہی ربط ہمارا کشتی میں ہماری کوئی پتوار نہیں ہے کیا سحر ہوا کوئی مرے شہر پہ اب کے دیوار تو ہے سایۂ دیوار نہیں ہے

    مزید پڑھیے

    ایک عجب سی دنیا دیکھا کرتا تھا

    ایک عجب سی دنیا دیکھا کرتا تھا دن میں بھی میں سپنا دیکھا کرتا تھا ایک خیال آباد تھا میرے دل میں بھی خود کو میں شہزادہ دیکھا کرتا تھا سبز پری کا اڑن کھٹولا ہر لمحے اپنی جانب آتا دیکھا کرتا تھا اڑ جاتا تھا روپ بدل کر چڑیوں کے جنگل صحرا دریا دیکھا کرتا تھا ہیرے جیسا لگتا تھا اک ...

    مزید پڑھیے

    زوال میں بھی رہا دل نشیں نظارہ مرا

    زوال میں بھی رہا دل نشیں نظارہ مرا مرے ہی ساتھ گرا ٹوٹ کے ستارہ مرا کسی پہ رمز مری بات کی کھلی ہی نہیں نہ کام آیا مرے کوئی استعارہ مرا یقیں کسی کو نہ آیا میں ڈوب سکتا ہوں سمجھ رہے تھے اگرچہ سبھی اشارہ مرا ندی کی طرح کنارہ بھی کاٹتا ہوں میں کسی حصار میں ہوتا نہیں گزارہ مرا یہ ...

    مزید پڑھیے

    بہہ رہا تھا ایک دریا خواب میں

    بہہ رہا تھا ایک دریا خواب میں رہ گیا میں پھر بھی تشنہ خواب میں جی رہا ہوں اور دنیا میں مگر دیکھتا ہوں اور دنیا خواب میں اس زمیں پر تو نظر آتا نہیں بس گیا ہے جو سراپا خواب میں روز آتا ہے مرا غم بانٹنے آسماں سے اک ستارہ خواب میں مدتوں سے دل ہے اس کا منتظر کوئی وعدہ کر گیا تھا خواب ...

    مزید پڑھیے

    یاد کرتے ہو مجھے سورج نکل جانے کے بعد

    یاد کرتے ہو مجھے سورج نکل جانے کے بعد اک ستارہ نے یہ پوچھا رات ڈھل جانے کے بعد میں زمیں پر ہوں تو پھر کیوں دیکھتا ہوں آسماں یہ خیال آیا مجھے اکثر پھسل جانے کے بعد دوستوں کے ساتھ چلنے میں بھی خطرے ہیں ہزار بھول جاتا ہوں ہمیشہ میں سنبھل جانے کے بعد اب ذرا سا فاصلا رکھ کر جلاتا ...

    مزید پڑھیے

    تم جس کو ڈھونڈتے ہو یہ محفل نہیں ہے وہ

    تم جس کو ڈھونڈتے ہو یہ محفل نہیں ہے وہ لوگوں کے اس ہجوم میں شامل نہیں ہے وہ رستوں کے پیچ و خم نے کہیں اور لا دیا جانا ہمیں جہاں تھا یہ منزل نہیں ہے وہ دریا کے رخ کو موڑ کے آئے تو یہ کھلا ساحل کے رنگ اور ہیں ساحل نہیں ہے وہ دنیا میں بھاگ دوڑ کا حاصل یہی تو ہے حاصل ہر ایک چیز ہے حاصل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5