ترے خیال کو زنجیر کرتا رہتا ہوں
ترے خیال کو زنجیر کرتا رہتا ہوں میں اپنے خواب کی تعبیر کرتا رہتا ہوں تمام رنگ ادھورے لگے ترے آگے سو تجھ کو لفظ میں تصویر کرتا رہتا ہوں جو بات دل سے زباں تک سفر نہیں کرتی اسی کو شعر میں تحریر کرتا رہتا ہوں دکھوں کو اپنے چھپاتا ہوں میں دفینوں سا مگر خوشی کو ہمہ گیر کرتا رہتا ...