بس ایک ترے خواب سے انکار نہیں ہے
بس ایک ترے خواب سے انکار نہیں ہے
دل ورنہ کسی شے کا طلب گار نہیں ہے
آنکھوں میں حسیں خواب تو ہیں آج بھی لیکن
تعبیر سے اب کوئی سروکار نہیں ہے
لہروں سے ابھی تک ہے وہی ربط ہمارا
کشتی میں ہماری کوئی پتوار نہیں ہے
کیا سحر ہوا کوئی مرے شہر پہ اب کے
دیوار تو ہے سایۂ دیوار نہیں ہے