Alam Khursheed

عالم خورشید

اہم ما بعد جدید شاعر

Prominent Post-Modern poet.

عالم خورشید کے تمام مواد

48 غزل (Ghazal)

    ہراساں ہوں سیاہی میں کمی ہوتی نہیں ہے

    ہراساں ہوں سیاہی میں کمی ہوتی نہیں ہے چراغاں کر رہا ہوں روشنی ہوتی نہیں ہے بہت چاہا کہ آنکھیں بند کر کے میں بھی جی لوں مگر مجھ سے بسر یوں زندگی ہوتی نہیں ہے لہو کا ایک اک قطرہ پلاتا جا رہا ہوں اگرچہ خاک میں پیدا نمی ہوتی نہیں ہے دریچوں کو کھلا رکھتا ہوں میں ہر وقت لیکن ہوا میں ...

    مزید پڑھیے

    کوئی موسم نہ کبھی کر سکا شاداب ہمیں

    کوئی موسم نہ کبھی کر سکا شاداب ہمیں شہر میں جینے کے آئے نہیں آداب ہمیں بہتے دریا میں کوئی عکس ٹھہرتا ہی نہیں یاد آتا ہے بہت گاؤں کا تالاب ہمیں اس طرح پیاس بجھائی ہے کہاں دریا نے ایک قطرے نے کیا جس طرح سیراب ہمیں جھلملی روشنی ہر سمت نظر آتی ہے کھینچتی ہے کوئی قندیل تہہ آب ...

    مزید پڑھیے

    کہیں پہ جسم کہیں پر خیال رہتا ہے

    کہیں پہ جسم کہیں پر خیال رہتا ہے محبتوں میں کہاں اعتدال رہتا ہے فلک پہ چاند نکلتا ہے اور دریا میں بلا کا شور غضب کا ابال رہتا ہے دیار دل میں بھی آباد ہے کوئی صحرا یہاں بھی وجد میں رقصاں غزال رہتا ہے چھپا ہے کوئی فسوں گر سراب آنکھوں میں کہیں بھی جاؤ اسی کا جمال رہتا ہے تمام ...

    مزید پڑھیے

    جل بجھا ہوں میں مگر سارا جہاں تاک میں ہے

    جل بجھا ہوں میں مگر سارا جہاں تاک میں ہے کوئی تاثیر تو موجود مری خاک میں ہے کھینچتی رہتی ہے ہر لمحہ مجھے اپنی طرف جانے کیا چیز ہے جو پردۂ افلاک میں ہے کوئی صورت بھی نہیں ملتی کسی صورت میں کوزہ گر کیسا کرشمہ ترے اس چاک میں ہے کیسے ٹھہروں کہ کسی شہر سے ملتا ہی نہیں ایک نقشہ جو مرے ...

    مزید پڑھیے

    کھڑے ہیں دیر سے احباب دیکھنے کے لئے

    کھڑے ہیں دیر سے احباب دیکھنے کے لئے مرا سفینہ تہہ آب دیکھنے کے لئے کھلی جو آنکھ تو ہم ڈوبتے نظر آئے گئے تھے دور سے گرداب دیکھنے کے لئے عبث پریشاں ہیں تعبیر کی تگ و دو میں ملی ہے نیند ہمیں خواب دیکھنے کے لئے ترس رہی ہے مرے دشت کی فضا کب سے کسی درخت کو شاداب دیکھنے کے لئے اڑان ...

    مزید پڑھیے

تمام