درد میں میرے کمی آ جائے

درد میں میرے کمی آ جائے
اتنا رو لوں کہ ہنسی آ جائے


اس کے ہوتے ہوئے بھی اس دل میں
یہ نہ ہو اور کوئی آ جائے


نیند اس شرط پہ آئے گی کہ
خواب جھوٹا ہی سہی آ جائے


خود کو آواز دوں میں پھر چاہے
میرے اندر سے تو ہی آ جائے


پیار اس پہ بھی ذرا برسا دو
اس کی باتوں میں نمی آ جائے