اگر وہ خود ہی بچھڑ جانے کی دعا کرے گا
اگر وہ خود ہی بچھڑ جانے کی دعا کرے گا
تو اس سے بڑھ کے مرے ساتھ کوئی کیا کرے گا
سنا ہے آج وہ مرہم پہ چوٹ رکھے گا
مجھی سے مجھ کو بھلانے کا مشورہ کرے گا
ترس رہی ہیں یہ آنکھیں اس ایک منظر کو
جہاں سے لوٹ کے آنے کا دکھ ہوا کرے گا
اگر یہ پھول ہے میری بلا سے مرجھائے
اگر یہ زخم ہے مالک اسے ہرا کرے گا
میں جانتی ہوں کہ جتنا خفا بھی ہو جائے
وہ میرے شہر میں آیا تو رابطہ کرے گا
میں اس سے اور محبت سے پیش آؤں گی
جو میرے حق میں کوئی عائشہؔ برا کرے گا