مرے ہاتھوں میں ابھرا ہے یہ نقشہ کس طرح کا ہے
مرے ہاتھوں میں ابھرا ہے یہ نقشہ کس طرح کا ہے
مری آنکھوں میں ٹھہرا ہے یہ دریا کس طرح کا ہے
یہ میرا جسم ہے آزاد لیکن روح قیدی ہے
خدایا کوئی بتلائے یہ پنجرا کس طرح کا ہے
مری آہوں کو میرے قہقہوں نے ڈھانک رکھا ہے
مری اس لاش کے اوپر یہ ملبہ کس طرح کا ہے
ہے جن میں بوجھ دنیا بھر کا مذہب کے حوالوں سے
مرے بچوں کے کاندھے پر یہ بستہ کس طرح کا ہے
تمہیں معلوم بھی ہے کہ وہ نیت کو پرکھتا ہے
یہ کس لالچ میں کرتے ہو یہ سجدہ کس طرح کا ہے
میں خود کو ڈھونڈنے نکلی تھی کچھ بکھرے ورق لے کر
ترے اندر ہوں جا پہنچی یہ نقشہ کس طرح کا ہے
ہمیں آواز دینا ہے نبی کو جانب محشر
خدا آواز دے جس کو وہ بندہ کس طرح کا ہے