Aiman Junaid Khan

ایمن جنید خان

ایمن جنید خان کی غزل

    گاؤں والے کہاں بدلتے ہیں

    گاؤں والے کہاں بدلتے ہیں آؤ ہم ہی جہاں بدلتے ہیں ایک ہم سے گریز کی خاطر کتنے وہ آشیاں بدلتے ہیں وہ عقیدت کے رنگ کیا جانیں روز جو آستاں بدلتے ہیں عقل والوں نے ہار کر یہ کہا عشق والے کہاں بدلتے ہیں ہم کو اردو ہے جان سے پیاری ہم نہیں وہ جو جاں بدلتے ہیں کیوں نہیں آتی ہیں ...

    مزید پڑھیے

    نظر ہتھیار کرنا چاہتے ہیں

    نظر ہتھیار کرنا چاہتے ہیں ادا سے وار کرنا چاہتے ہیں نگاہیں چار کرنا چاہتے ہیں تمہیں ہم پیار کرنا چاہتے ہیں رہے ہیں صبر کی بستی میں زندہ تو اب اظہار کرنا چاہتے ہیں نگاہیں بند کر لی ہیں کہ جاناں ترا دیدار کرنا چاہتے ہیں بنا کر حوصلہ پتوار اب ہم سمندر پار کرنا چاہتے ...

    مزید پڑھیے

    جو اشک دل پہ گرے وہ شمار کر نہ سکی

    جو اشک دل پہ گرے وہ شمار کر نہ سکی میں اس کے جذبوں کو دل پہ سوار کر نہ سکی وہ کر رہا تھا بغاوت پہ مجھ کو آمادہ مگر قبیلے کی عزت پہ وار کر نہ سکی وہ سبز باغ دکھاتا تھا مجھ کو وعدوں کے یہ آنکھ اس پہ مگر انحصار کر نہ سکی بچھڑ کے تجھ سے مری خود سے جنگ جاری رہی میں دل کی دنیا کبھی سازگار ...

    مزید پڑھیے

    عشق جیون کا باب ہے ایمنؔ

    عشق جیون کا باب ہے ایمنؔ عشق آنکھوں کا خواب ہے ایمنؔ خوب ہلچل مچاتا ہے دل میں عشق دریا چناب ہے ایمنؔ خواہشوں کے حسیں گلستاں میں عشق جلتا گلاب ہے ایمنؔ زندگی کے سوال ہیں جتنے عشق واحد جواب ہے ایمنؔ سنتا کب ہے کسی کی خود کے سوا عشق بگڑا نواب ہے ایمنؔ مجھ کو حاجت نہیں کتابوں ...

    مزید پڑھیے

    شہد گل گیت ابر تارا ہے

    شہد گل گیت ابر تارا ہے ماں محبت کا استعارہ ہے زندگی دائمی تلاطم ہے اور ماں ہر گھڑی کنارہ ہے تربیت انبیا بھی پاتے ہیں ماں کی آغوش وہ ادارہ ہے جتنے جذبات ہیں محبت کے سب پہ ماں بس ترا اجارہ ہے زندگی تیرگی سے پر ایمنؔ ماں چمکتا ہوا منارہ ہے

    مزید پڑھیے

    جا چھپی ہے کہاں گپھاؤں میں

    جا چھپی ہے کہاں گپھاؤں میں اے خوشی اب جھلک اداؤں میں زندگی بوجھ بنتی جاتی ہے کچھ تو ترمیم کر سزاؤں میں اک نظر تو پلٹ کے دیکھ ذرا میں بھی ہوں تیری آشناؤں میں شہر کا شہر یوں دوانہ نہیں بات کچھ تو ہے ان اداؤں میں دید سے ہی علاج ممکن ہے زہر ہی زہر ہے دواؤں میں زیست کی ہر تپش میں ...

    مزید پڑھیے