نظر ہتھیار کرنا چاہتے ہیں
نظر ہتھیار کرنا چاہتے ہیں
ادا سے وار کرنا چاہتے ہیں
نگاہیں چار کرنا چاہتے ہیں
تمہیں ہم پیار کرنا چاہتے ہیں
رہے ہیں صبر کی بستی میں زندہ
تو اب اظہار کرنا چاہتے ہیں
نگاہیں بند کر لی ہیں کہ جاناں
ترا دیدار کرنا چاہتے ہیں
بنا کر حوصلہ پتوار اب ہم
سمندر پار کرنا چاہتے ہیں
اداکاری دغا دینے کی کر کے
تجھے ہشیار کرنا چاہتے ہیں
سنا کر داستاں ترک تعلق
زمیں ہموار کرنا چاہتے ہیں
ردائے بے حسی اوڑھے ہیں یاں جو
انہیں بیدار کرنا چاہتے ہیں
ہلیں گے لفظوں سے ایوان سارے
قلم تلوار کرنا چاہتے ہیں
گرفتار محبت کر کے ایمنؔ
غضب سرکار کرنا چاہتے ہیں