کہ جن سے لہجہ بدل کے تو بولتا ہے وہ لوگ (ردیف .. ن)

کہ جن سے لہجہ بدل کے تو بولتا ہے وہ لوگ
ملال اس کا سہیں گے مگر کہیں گے نہیں


رعایتوں میں لکھیں گے ہمیش نام ترا
بہ نام جرم وفا تہمتیں دھریں گے نہیں


ہمارا وقت تو ہنس کر گزرنے والا تھا
مگر یہ رنج تو اب راہ سے ہٹیں گے نہیں


اے عشق تیرے مزاجوں کی خیر ہو اب کے
دئے ہیں زخم جو تو نے کبھی بھریں گے نہیں


وہ ایک پل کہ جسے ہم نے زندگی لکھا
اب اور اس کی اذیت میں ہم جئیں گے نہیں


سو پھر یہ دل ہی ہمارا ہمارے کام آیا
کچھ ایسے پھول کھلے جو کبھی کھلیں گے نہیں