سوکھے پھولوں کو بھی گلدان میں رکھا ہوا ہے

سوکھے پھولوں کو بھی گلدان میں رکھا ہوا ہے
شاہزادی نے ہمیں دھیان میں رکھا ہوا ہے


حالت ہجر پے تہمت نہ لگا اے دنیا
میں نے اس شخص کو امکان میں رکھا ہوا ہے


کافی تاخیر سے جاگی ہے محبت تیری
اب کوئی اور مری جان میں رکھا ہوا ہے


غور سے سوچیں تو ہر شخص ہے صیاد یہاں
سب نے ہی روح کو زندان میں رکھا ہوا ہے