وہ تو شکر کرو تم میٹھا لہجہ ہے شہزادی کا
وہ تو شکر کرو تم میٹھا لہجہ ہے شہزادی کا
جس کو پیار سمجھتے ہو وہ غصہ ہے شہزادی کا
میں نے ساری دنیا میں بس ایک حسینہ دیکھی ہے
باقی کوئی حسن نہیں ہے چربہ ہے شہزادی کا
دیکھنے والے سوچ رہے ہیں میرے منہ میں سگریٹ ہے
میں کہنے میں شرماتا ہوں بوسہ ہے شہزادی کا
جب میں اس کا ہوں تو پوچھتے کیوں ہو یہ دل کس کا ہے
نوکر بھی اوس کے ہوں گے جب بنگلہ ہے شہزادی کا