بس خطروں کی خاطر جانے جاتے ہیں

بس خطروں کی خاطر جانے جاتے ہیں
جن رستوں سے ہم دیوانے جاتے ہیں


اتنی شہرت کافی ہے جینے کے لئے
ان کی نظروں میں پہچانے جاتے ہیں


ہمت والے ہجر میں کہتے ہیں غزلیں
جو بزدل ہیں وہ میخانے جاتے ہیں


روز بجھا دیتے ہیں خود ہی تیلی کو
روز تری تصویر جلانے جاتے ہیں


ان کو دیکھ کے پوری غزل ہو جاتی ہے
ہم تو بس اک شعر سنانے جاتے ہیں