Ahmad Adil

احمد عادل

احمد عادل کی غزل

    ساز ہستی پہ ابھی جھوم کے گا لے مجھ کو

    ساز ہستی پہ ابھی جھوم کے گا لے مجھ کو زندگی سے یہ کہو اور نہ ٹالے مجھ کو میں نے تو صبح درخشاں کی دعا مانگی تھی کیوں ملے زرد چراغوں کے اجالے مجھ کو تجھ کو پانے کے لیے عمر گنوا دی میں نے حق تو بنتا ہے کہ تو اپنا بنا لے مجھ کو یہ تو ساقی کی جگہ اور کوئی بیٹھا ہے یہ جو گن گن کے پلاتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    ہم سے تو راہ و رسم ہے اغیار کی طرح

    ہم سے تو راہ و رسم ہے اغیار کی طرح دنیا پہ مہربان ہیں غم خوار کی طرح کم مائیگی نہ پوچھ مری بزم غیر میں اٹھتی ہے ہر نگاہ خریدار کی طرح میں تاجران عشق کے بارے میں کیا کہوں ان کا جنوں ہے گرمئ بازار کی طرح خود ساختہ بتوں کو میں اب توڑ تاڑ کر پوجوں گا بس اسی کو پرستار کی طرح ذوق نظر ...

    مزید پڑھیے

    نشاں منزل کا بتلایا نہ مجھ کو ہم سفر جانا

    نشاں منزل کا بتلایا نہ مجھ کو ہم سفر جانا تذبذب میں پڑا ہے وہ جسے میں نے خضر جانا نظر میری بصیرت کو سدا محدود رکھتی ہے پس منظر نہیں دیکھا فقط پیش نظر جانا جہاں تقدیر لے جائے وہاں رستے نہیں جاتے کیا تھا رخ ادھر کا کیوں لکھا تھا جب ادھر جانا حوالہ زندگی کا بھی تمہاری زلف جیسا ...

    مزید پڑھیے

    یوں سکونت کی طلب گار ہوئی جاتی ہے

    یوں سکونت کی طلب گار ہوئی جاتی ہے زندگی سایۂ دیوار ہوئی جاتی ہے ہر ملاقات پہ کچھ اور بہکتی نظریں کیا تری ذات پر اسرار ہوئی جاتی ہے صبح کہتی ہے مرے ساتھ چلو آگے بڑھو مت کہو زیست گراں بار ہوئی جاتی ہے یوں سمائی ہے تری سانس مری سانسوں میں ہر نفس گرمیٔ افکار ہوئی جاتی ہے ڈگمگا کر ...

    مزید پڑھیے

    ان کے قصے اگر بیاں ہوتے

    ان کے قصے اگر بیاں ہوتے راز سارے تبھی عیاں ہوتے تم کو آتے ہنر جو رہزن کے بس تمہی میر کارواں ہوتے بیر ہم سے سہی مگر سوچو ہم نہ ہوتے تو تم کہاں ہوتے زندگی وہ جگہ دکھا دے اب تجھ کو پاتے تو ہم جہاں ہوتے ان کی محفل میں دل نہیں لگتا جب وہ اوروں میں شادماں ہوتے یہ مکمل اگر جہاں ...

    مزید پڑھیے

    میں بھی کیا ضبط آزماتا ہوں

    میں بھی کیا ضبط آزماتا ہوں توبہ کرتا ہوں بھول جاتا ہوں غم سا رہتا ہوں تجھ سے دوری میں اور قربت میں کھو سا جاتا ہوں اپنی ہستی کی عظمتیں اکثر انکساری سے جھک کے پاتا ہوں کیوں مقید ہوں ذات میں اپنی جبکہ دنیا سے دل لگاتا ہوں اس کی زلفوں کو اب کے سلجھا کر خود کو الجھا ہوا سا پاتا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2