عشق مانوس التجا نہ ہوا
عشق مانوس التجا نہ ہوا حسن آزردۂ جفا نہ ہوا جیسا چاہا بنا لیا تم نے اک کھلونا ہوا خدا نہ ہوا بت خدا بن کے بار بار آئے میں ہی شرمندۂ دعا نہ ہوا سب غلط فہمیاں ہی مٹ جاتیں دل سزاوار التجا نہ ہوا ہائے مجبوریاں محبت کی میں خفا ہو کے بھی خفا نہ ہوا جانے لا کر کہاں ڈبو دیتا خیر گزری ...