Afsar Azri

افسر آذری

حساس سماجی مسائل پر بے انتہا پراثر نظمیں کہنے کے لیے معروف

A poet known for his influential poems of sensitive social issues

افسر آذری کی غزل

    عشق مانوس التجا نہ ہوا

    عشق مانوس التجا نہ ہوا حسن آزردۂ جفا نہ ہوا جیسا چاہا بنا لیا تم نے اک کھلونا ہوا خدا نہ ہوا بت خدا بن کے بار بار آئے میں ہی شرمندۂ دعا نہ ہوا سب غلط فہمیاں ہی مٹ جاتیں دل سزاوار التجا نہ ہوا ہائے مجبوریاں محبت کی میں خفا ہو کے بھی خفا نہ ہوا جانے لا کر کہاں ڈبو دیتا خیر گزری ...

    مزید پڑھیے

    ابھی جوانی ہے میکدے پر ابھی تو بادل بھی ہے گھنیرا

    ابھی جوانی ہے میکدے پر ابھی تو بادل بھی ہے گھنیرا ابھی تو زندہ ہے حسن ساقی ابھی سلامت ہے عشق میرا وہ شب کی سانسیں اکھڑ رہی ہیں وہ لڑکھڑانے لگا اندھیرا اٹھو مصیبت کشو اٹھو بھی اٹھو کہ ہونے کو ہے سویرا مجھے نہ محبوس کر سکے گی کسی بھی پازیب کی چھنا چھن گرفت کی منزلوں سے آگے گزر چکا ...

    مزید پڑھیے

    وقت آنے دو چاک سی لیں گے

    وقت آنے دو چاک سی لیں گے ابر اٹھنے دو ہم بھی پی لیں گے انقطاع تعلقات سہی اپنی ہمت ہوئی تو جی لیں گے تم پرستش کرو ستاروں کی ہم ستاروں سے روشنی لیں گے مسئلہ زندگی کا سیدھا ہے ہم مرے بھی تو زندگی لیں گے سانس لینے کو یوں تو لیتے ہیں چین کا سانس بھی کبھی لیں گے آتش و آب لیں گے شبنم ...

    مزید پڑھیے

    ابھی محبت کی ابتدا ہے دلوں کے ارماں نکل رہے ہیں

    ابھی محبت کی ابتدا ہے دلوں کے ارماں نکل رہے ہیں ابھی ہے آغاز مستیوں کا شراب کے دور چل رہے ہیں عجیب برسات کا سماں ہے نظر کو ہر وقت یہ گماں ہے کہ حسن انگڑائی لے رہا ہے حسین کپڑے بدل رہے ہیں ابھی جوانی پہ ہیں امنگیں دلوں میں ہیں سینکڑوں ترنگیں جو دو چراغ آج بجھ رہے ہیں تو دس چراغ ...

    مزید پڑھیے

    جلوے نہیں ہوتے وہ نظارے نہیں ہوتے

    جلوے نہیں ہوتے وہ نظارے نہیں ہوتے جب چاند کے پہلو میں ستارے نہیں ہوتے ہم اس لیے کرتے ہیں ترے غم کی پرستش کانٹوں کے خریدار تو سارے نہیں ہوتے ساحل کے طلب گار یہ پہلے سے سمجھ لیں دریائے محبت کے کنارے نہیں ہوتے اٹھتے ہوئے جذبات کے طوفاں نہیں رکتے پابند روش وقت کے دھارے نہیں ہوتے

    مزید پڑھیے

    ہر سوال کا اپنے خود جواب ہو جائے

    ہر سوال کا اپنے خود جواب ہو جائے ذرے کی تمنا ہے آفتاب ہو جائے تو کبھی جو بھولے سے بے نقاب ہو جائے منتقل حقیقت میں اپنا خواب ہو جائے عشق کے پرستارو کچھ کمی تو ہے ورنہ بوالہوس محبت میں کامیاب ہو جائے ہم نفس خدا حافظ غنچہ و عنادل کا باغباں کی نیت ہی جب خراب ہو جائے میکدے میں توبہ ...

    مزید پڑھیے

    زہے نصیب وہ پرساں ہیں غم کے ماروں کے

    زہے نصیب وہ پرساں ہیں غم کے ماروں کے مزاج عرش پہ ہیں آج دل فگاروں کے جہاں میں دیدۂ جوہر شناس کی ہے کمی زیادہ دام ہیں ہیروں سے سنگ پاروں کے طلوع مہر بدلنے کو ہے نظام فلک کہو کہ کوچ کریں کارواں ستاروں کے حسین چاند کی کرنوں سے کھیلنے والی مرے جہاں میں کئی کھیت ہیں ستاروں کے

    مزید پڑھیے

    تیری خوشبو کا تراشا ہے یہ پیکر کس نے

    تیری خوشبو کا تراشا ہے یہ پیکر کس نے کر دیا ہے مرا ماحول معطر کس نے آسماں ہمت پرواز سے کچھ دور نہیں اس تمنا کے مگر کاٹ لئے پر کس نے ناسمجھ قطرۂ ناچیز کی وقعت کو سمجھ تو سمندر ہے بنایا ہے سمندر کس نے کس کی پازیب کا سنگیت ہے ہستی میری پاؤں سے باندھ لیا میرا مقدر کس نے پرتو حسن ہے ...

    مزید پڑھیے